کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 680
اربعہ [یعنی کعبہ کے چاروں کونے]کو چھونے لگے؛ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف حجر اسود اور رکن یمانی کو چھوا کرتے تھے۔‘‘ تو امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بیت اللہ تعالیٰ میں کوئی بھی چیز چھوڑنے کے قابل نہیں ہے۔ تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ آپ سچ فرماتے ہیں ؛ اور اپنی بات سے رجوع کرلیا۔‘‘[1] عبادات کمال محبت کے ساتھ ساتھ کمال خضوع کو متضمن ہوتی ہیں ؛ پس جو کوئی مخلوقات میں سے کسی چیز سے ایسی محبت کرتا ہے جیسی محبت اللہ تعالیٰ سے ہونی چاہیے؛ تو وہ مشرک ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ﴾[البقرۃ ۱۶۵] ’’ اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو غیر اللہ تعالیٰ میں سے کچھ شریک بنا لیتے ہیں ، وہ ان سے اللہ تعالیٰ کی محبت جیسی محبت کرتے ہیں ، اور وہ لوگ جو ایمان لائے، اللہ تعالیٰ سے محبت میں کہیں زیادہ ہیں ۔‘‘ صحیحین میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے؛ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے ہاں گناہوں میں سب سے بڑا گناہ کونسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((أن تجعل لِلہِ نِدا وہو خلقک۔)) ’’کہ تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک بناؤ حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے؟۔‘‘ عرض کیا پھر کونسا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (( أن تقتل ولدک خشیۃ أن یطعم معک۔)) ’’ تو اپنی اولاد کو اس ڈر سے قتل کرے کہ وہ کھانے میں تیرے ساتھ شریک ہو۔‘‘ عرض کیا :پھر کونسا گناہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (( أن تزانِی بِحلِیلۃِ جارِک ۔)) ’’یہ کہ تم اپنے ہمسائے کی عورت سے زنا کرو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان کی تصدیق میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا آخَرَ وَلاَ یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِِلَّا بِالْحَقِّ
[1] ورد ہذا الأثر بِمعناہ فِی مواضِع کثِیرۃ فِی المسندِ أقربہا إِلی ما ذکرہ ابن تیمِیۃ فِی 3؍366 رقمِ 1877؛ وقال الشیخ أحمد شاکِر رحِمہ اللہ:’’ إِسنادہ صحِیح. وروی التِرمِذِی 2؍92 معناہ مختصرا بِِإسناد آخر عنِ ابنِ عباس. وانظرِ الأرقام: 2210، 3074۔