کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 68
ابو حاتم البستی رحمہ اللہ فر ماتے ہیں : زید بن علی بن حسین بن علی رحمہ اللہ کو ۱۲۲ھ میں کوفہ میں قتل کرکے ایک لکڑی پر پھانسی پر لٹکا دیا گیا تھا۔ آپ اہل بیت کے اہل علم و فضل لوگوں میں سے تھے ۔ شیعہ اپنے آپ کو ان ہی کی طرف منسوب کرتے ہیں ۔
رافضیوں پر اس اسم کا اطلاق کب ہوا؟ :
(میں کہتا ہوں ): زید بن علی کے خروج کے زمانے میں شیعہ دو گروہوں میں بٹ گئے ۔ رافضیہ اور زیدیہ ۔
جب آپ سے حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہماکے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے ان کے لیے رحم کی دعاء کی ۔ مگر کچھ لوگوں نے اس بات کو رد کردیا۔
آپ نے ان سے پوچھا : ’’ رفضتمونی‘‘[1]....’’کیا تم نے مجھے چھوڑ دیا ہے؟‘‘
[1] کیونکہ تخریبی سرگرمیاں ان کے دین کا ایک حصہ ہیں ۔اس سلسلے میں ابوجعفر کلینی کی ایک شر انگیز عبارت کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں ،کلینی نے لکھا ہے:’’ابوبکر سے لے کرآج تک تمام سنی حکمران غاصب وظالم ہیں ،کیونکہ حکمرانی کا حق صرف شیعہ اماموں یا ان کی امامت کو ماننے والے شیعوں کو ہے اور شیعوں کا فرض ہے کہ تمام سنی حکومتوں کو تباہ کرنے میں لگے رہیں ،کیونکہ اگر انہوں نے ایسانہ کیا اور سنی حکومت میں اطمینان سے رہے تو چاہے یہ شیعہ کتنے ہی عبادت گذار کیوں نہ ہوں عذاب الٰہی کے مستحق ہوں گے ‘‘ (اصول کافی ص:۲۰۶)۔
۳۸۔ ان مشابہات میں سے ایک : ان کا یہ کہنا ہے کہ جو کوئی ان سے دشمنی رکھے گا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا، اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ ایسی ہی بات یہود اور نصاریٰ نے کہی تھی :
﴿وَقَالُوْا لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ کَانَ ہُوْدًا أَوْ نَصَارَی﴾ (البقرہ: ۱۱۱)
’’ اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کوئی جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘
۳۹۔ ان میں سے ایک : ائمہ [مسلمان حکمران ] کی نصرت سے پیچھے رہنا ہے۔ جیسا کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور حضرت زید ( بن حسین ) کے ساتھ کیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں رسوا کرے ؛ اہل ِ بیت سے محبت کے کتنے بڑے دعوے کرتے ہیں ، اور ان کی نصرت کے وقت کتنے بزدل ثابت ہوتے ہیں ۔ یہود نے بھی تو اپنے نبی موسیٰ سے یہی کہا تھا : ﴿ فَاذْہَبْ أَنْتَ وَرَبُّکَ فَقَاتِلَا اِنَّا ہٰہُنَا قَاعِدُوْنَ﴾ (مائدہ:۲۴)
’’تم اور تمہارا رب جاؤ اور لڑو ہم یہیں بیٹھے رہیں گے۔‘‘
۴۰۔ ایک مشابہت یہ بھی ہے کہ یہود پرذلت اور رسوائی مسلط کردی گئی ہے ؛ بھلے وہ جہاں کہیں بھی ہوں ، ان پر بھی ذلت مسلط ہے۔ یہاں تک کہ اس ذلت اور خوف کے مارے انہوں تقیہ کا عقیدہ ایجاد کیا۔
۴۱۔ ان مشابہات میں سے ایک یہ ہے کہ یہود تورات کواپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے۔ ایسے یہ لوگ بھی اپنے ہاتھوں سے جھوٹ لکھتے ہیں ، اور کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے؛ اور اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور اہل بیت پر جھوٹ بولتے ہیں ۔
حضرت زید رحمہ اللہ کے خروج اوررافضہ کے ساتھ ان کے اختلاف اور ان کانام رافضہ پڑنے کا سبب ؛اورحضرت زید کے مقتل و صلب کا واقعہ علامہ اشعری نے اپنی کتاب ’’مقالات الاسلامیین ۱؍۱۲۹پر بیان کیا ہے۔ اور فخر الرازی نے یہی قصہ اختصار کے ساتھ اپنی کتاب ’’اعتقادات فرق المسلمین و المشرکین ص ۵۲ پر بیان کیا ہے۔ ان دونوں نے بیک زبان ان کے رافضی نام پڑنے کا سبب ان لوگوں کا حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہماکی خلافت کا انکار بیان کیا ہے؛ کوئی دوسرا سبب نہیں ۔