کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 679
﴿فَلاَ تَدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا آخَرَ فَتَکُوْنَ مِنَ الْمُعَذَّبِیْنَ ﴾[شعراء۲۱۳]
’’سو تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور معبود کو مت پکار، ورنہ تو عذاب دیے ہؤوں میں سے ہوجائے گا۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا ﴾[النساء۳۶]
’’اور اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو اور اس کے ساتھ کچھ بھی شریک نہ ٹھہراؤ۔‘‘
اور محبت اوررضامندی تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے ہوتی ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ﴾[التوبۃ ۲۴]
تمھیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے زیادہ محبوب ہیں ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗٓ اَحَقُّ اَنْ یُّرْضُوْہُ اِنْ کَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ﴾[التوبۃ ۶۲]
’’ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول زیادہ حق دار ہے کہ وہ اسے خوش کریں ، اگر وہ مومن ہیں ۔‘‘
پس ہم پر واجب ہوتا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کریں ؛ اور آپ کو راضی کریں ۔ صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے:
’’ تم میں سے کوئی ایک اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک میں اسے اس کی اولاد ؛ اس کے والدین اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جاؤں ۔‘‘ [البخاری۱؍۸؛مسلم ۱؍۶۷؛مسند ۳؍ ۱۷۷ ]
اور ایسے ہی اطاعت بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ ﴾[النساء۸۰]
’’جس نے رسول کی اطاعت کی ؛ یقیناً اس نے اللہ تعالیٰ کے لیے اطاعت کی۔‘‘
اور تمام کی تمام عبادات نماز؛ سجدہ؛ طواف؛ دعا؛ اور صدقہ اور قربانی جن کا صرف اورصرف اللہ تعالیٰ کے لیے بجا لانا درست ہے؛ تو اللہ تعالیٰ نے مساجد کے علاوہ نماز کی ادائیگی کے لیے زمین کا کوئی کونہ خاص نہیں کیا؛ نہ ہی کوئی مقبرہ؛ نہ ہی کوئی درگاہ؛ اور نہ ہی کوئی چلہ کشی کی جگہ۔ اور نہ ہی کسی نبی کا مقام یا ٹھکانہ ؛ نہ ہی کچھ اور۔ اور ایسے مساجد کے علاوہ ذکر اور دعا کے لیے کوئی جگہ مختص نہیں کی؛ سوائے اس کے کہ حج میں مشاعر مقدسہ میں ذکر اور دعا کی جائے۔ نہ ہی کسی نبی یا ولی کی قبر ؛ اورنہ ہی کوئی دوسرا ٹھکانہ۔ اور اللہ تعالیٰ کی عبادت سمجھ کر روئے زمین پر حجر اسود کے علاوہ کی چیز کو بوسہ نہیں دیا جاسکتا۔ اور نہ ہی حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کو عبادت کی نیت سے چھوا جاسکتا ہے۔ رکنین شامیین[حطیم کی طرف]کا استلام بھی نہیں کیا جاسکتا؛ تو پھر کسی دوسری چیز کا کیا کہیں گے۔ حضرت ابن عباس اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہمانے بیت اللہ تعالیٰ کا طواف کیا ؛ تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ارکان