کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 672
سفر وہاں پر شرک کا ارتکاب کرنے کے لیے کرے۔ صحیحین میں حضرت ابو سعید اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( لا تشدوا الرِحال ِإلا ِإلی ثلاثِۃ مساجِد المسجِدِ الحرامِ والمسجِدِ الأقصی ومسجِدِی ہذا۔ )) [1] ’’ پالان نہ باندھیں جائیں [مراد یہ ہے کہ سفر کا ارادہ کیا جائے] لیکن تین مساجد کی جانب ایک تو مسجد حرام یعنی بیت اللہ تعالیٰ کے لئے دوسری میری مسجد یعنی مسجد نبوی [صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم] کے واسطے تیسرے مسجد اقصی یعنی بیت المقدس کی جانب۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ متعدد علمائے کرام رحمہم اللہ نے فرمایا ہے: ’’مزاروں کی زیارت کا سفر کرنا ؛ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا کام ہے۔اور جو بعض حضرات نے سفر معصیت میں نماز قصر کو جائز نہیں کہا۔ بالخصوص جب اس سفر کو حج کا نام دیا ہے؛ اور اس کی ترغیب میں کتابیں لکھی جائیں ؛ اور انہیں درگاہوں کے حج کا نام دیا جائے۔ اور پھر ان شیعہ میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ان درگاہوں اور مزارات کی طرف سفر اور ان کے حج کو اس بیت اللہ تعالیٰ کے حج سے افضل سمجھتے ہیں ؛ جو اللہ تعالیٰ نے لوگوں پر فرض کیا ہے۔ اس معاملہ میں بہت سارے وہ لوگ مبتلاہوگئے ہیں جو اپنے مشائخ کی شان میں غلو کرتے ہیں ؛ جوکہ شیعہ اور اہل سنت دونوں میں سے ہیں ۔ حتی کہ ان میں سے کوئی ایک غافل دل اور لاپرواہی کے ساتھ فرض نماز اپنے گھر میں پڑھتا ہے؛ اور بغیر تدبر اورخشوع کے قرآن پڑھتا ہے؛مگر جب وہ قبر کی زیارت کرتا ہے؛ تو وہاں پر روتا ہے اور خشوع و خضوع اختیار کرتا ہے۔ اس پر گھبراہٹ اور کپکپی طاری ہوتی ہے۔ اورروتے روتے اس کے آنسوبہہ پڑتے ہیں ۔جیسے مشرکین بیت اللہ تعالیٰ کے پاس روتے اور گریہ و زاری کرتے تھے۔ اور پھر ان میں سے بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جو بیت اللہ تعالیٰ کا حج اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت میں نہیں کرتے؛ بلکہ وہ صرف قبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے حج کرتے ہیں ۔جیسا کہ ان کے ائمہ اور مشائخ اور اس طرح کے دیگر لوگوں کا طریقہ کار رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبراطہر کی زیارت کے بارے میں کافی احادیث پائی جاتی ہیں ؛ مگریہ سب ضعیف ہیں ؛ بلکہ ان میں سے اکثر موضوع ہیں ۔اہل صحیحین یا اصحاب سنن مشہورہ نے کوئی ایسی روایت ذکر نہیں کی۔ اور نہ ہی
[1] البخاری 2؍60 ؛ ِکتاب فضلِ الصلاِۃ فِی مسجِدِ مکۃ والمدِینۃِ ؛ مسلِم 2؍975 ؛ ِکتاب الحجِ، باب سفرِ المرأۃِ مع محرم، 2؍1014 ؛ ِکتاب الحجِ، باب لا تشد الرِحال ِإلا إِلی ثلاثۃِ مساجِد۔ سننِ أبِی داود 2؍291 ؛ ِکتاب المناسکِِ باب فِی أِتیانِ المدِینۃ ؛ سننِ التِرمِذِیِ 1؍205 ؛کتاب الصلاِۃ، باب ما جاء فِی أیِ المساجِدِ أفضل ؛ سننِ النسائِیِ 2؍31 ؛ کتاب المساجِدِ، باب ما تشد الرِحال ِإلیہِ مِن المساجِد۔