کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 671
مطابق شرک کے ذرائع بندکرنے کے لیے ہے۔ جیسا کہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت نماز پڑہنے سے منع کیا گیا ہے؛ کیونکہ وہ شیطان کے سینگوں کے درمیان میں سے طلوع ہوتا ہے۔ اور اس وقت میں مشرکین اس کو سجدہ کرتے ہیں ۔ پس اس وقت نماز کی ادائیگی سے منع کیا گیا؛کیونکہ اس وقت شکل و صورت میں ان لوگوں کی مشابہت پائی جاتی ہے بھلے قصد و ارادہ میں فرق ہو۔
ایسے ہی مقبرہ میں اللہ تعالیٰ کے لیے نماز پڑھنے کی بھی ممانعت ہے؛ کیونکہ اس میں قبروں کو مساجد بنانے والوں کی مشابہت ہے۔کیونکہ نمازی کا مقصد اللہ تعالیٰ کے لیے نماز پڑہنا ہے؛ شرک کے ذرائع کو بند کرنا نہیں ۔مگر جب وہ اس ارادہ سے نماز پڑھے کہ وہاں پر قبر کے پاس دعا کرے؛ اور یہ عقیدہ رکھتا ہوکہ اس قبر کے پاس دعا قبولیت کے زیادہ قریب ہوتی ہے۔ تو ایسا کرنا باجماع مسلمین گمراہی ہے۔ اور ایسا کرنا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حرام ٹھہرایا ہے۔
اور اس سے بھی زیادہ سخت یہ ہے کہ انسان میت کو پکارے؛ یا اللہ تعالیٰ کو میت کی قسم دے: اور اس سے بھی شنیع اور برا اللہ تعالیٰ سے اس کے نام پر مانگناہے۔اور اس سے بھی برا دور دراز سے اس مقصد کے لیے سفر کرنا ہے۔ یا اس قبر کے نام کی نذر و نیاز مانناہے؛ یا وہاں پر تیل ڈالنا؛ شمع جلانا؛ اور سونا چاندی ڈالنا؛ اورقندیلیں جلانا؛ چادریں چڑھانا ہے۔ یہ تمام باتیں اہل شرک کی نذریں ہیں ؛ اور اس قسم کی نذور کے ناجائز ہونے پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔ جیسے صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
((من نذر أن یطِیع اللّٰہ تعالیٰ فلیطِعہ، ومن نذر أن یعصِیہ فلا یعصِہِ ۔))
’’جس نے اس کی نذر مانی ہو کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرے گا تو اسے اطاعت کرنی چاہئے لیکن جس نے اللہ تعالیٰ کی معصیت کی نذر مانی ہو اسے نہ کرنی چاہئے۔‘‘[1]
اور یہ جائز نہیں ہے کہ اطاعت کے علاوہ کوئی نذر مانی جائے۔اور نذر بھی صرف اللہ تعالیٰ کے نام کی جائز ہے۔ پس جو کوئی غیر اللہ تعالیٰ کی نذر مانے وہ مشرک ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے کوئی غیر اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے روزہ رکھے؛ یا غیراللہ کو سجدہ کرے۔ یا کسی قبر کا حج کرے تو وہ مشرک ہے۔ بلکہ اگرکوئی تین مساجد کے علاوہ کسی اور مسجد کا سفر اللہ تعالیٰ کے لیے بھی کرے؛ تاکہ وہ وہاں پر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے؛ تو وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا نافرمان ہے۔ تو پھر اس وقت کیا عالم ہوگا جب انسان ان تین مساجد کے علاوہ کسی جگہ کا
[1] البخاری 8؍142 ِ ؛ کتاب الإیمانِ والنذورِ، باب النذرِ فِی الطاعۃِ، سننِ أبِی داؤود 3؍315 ؛ کِتاب الإیمانِ والنذورِ، باب ما جاء فِی النذرِ فِی المعصِیۃِ؛ سننِ النسائِیِ 7؍16 ؛ کِتاب الإیمانِ والنذورِ، باب النذرِ فِی الطاعۃِ، سنن ابن ماجہ 1؍687 ؛ ِکتاب الکفاراتِ، باب النذرِ فِی المعصِیۃِ ؛ الموطأِ 2؍476 ؛ ِکتاب النذورِ، باب ما لا یجوز مِن النذورِ فِی معصِیِۃ اللّٰہِ۔