کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 670
پانے والوں سے ہوں گے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلَّہِ فَلاَ تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾ (الجن 18)
’’ اور یہ کہ بلاشبہ مساجد اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں ، پس اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو مت پکارو۔‘‘
قرآن کریم میں اس قسم کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ۔
قبروں کی زیارت دو طرح سے ہوتی ہے۔اہل توحید کی زیارت جو کہ متبعین رسل علیہم السلام ہیں ۔ اور اہل بدعت و شرک کی زیارت۔ پہلی قسم سے مطلوب و مقصود میت کو سلام کرنا اور اس کے لیے دعا کرنا ہوتا ہے؛ اورجب وہ مرگیا ہو تو اس کی قبر کی زیارت کا وہی مقام ہے جو اس کے لیے نماز جنازہ ؍ دعائے مغفرت کا مقام ہے۔ اس سے مقصود اس کے لیے دعا کرنا ہوتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ قبر کے پاس دعا کرنے والے کو ایسے ہی ثواب دیتے ہیں جیسے مردہ جب چارپائی پر ہو تو اس کی نماز جنازہ پڑھنے والے کو ثواب ملتا ہے۔
دوسری قسم سے مقصود : قبر والوں سے حاجات طلب کرنا ہے۔ یا پھر ان کے نام کی قسم دی جائے۔ یا یہ گمان کریں کہ اس ولی کی قبر کے پاس دعا قبولیت کے زیادہ قریب ہوتی ہے۔ یہ تمام باتیں انتہائی بری بدعت ہیں ۔ اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؛ صحابہ کرام اور تابعین کے دور میں کوئی بات نہیں تھی۔ بلکہ جب مسلمانوں نے شام ؛ عراق؛اور دوسرے علاقے فتح کئے تو وہاں پرجب وہ ایسی قبر دیکھتے جس پر دعا کے قصد سے جاتے ہوں ؛ تو اسے غائب کردیتے۔ جیسا کہ جب شہر تستر میں حضرت دانیال کی قبر ملی ؛تو انہوں نے دن میں تیرہ قبریں کھودیں ؛ اور رات کو ان میں سے ایک میں دفن کردیا۔ آپ کی لاش کھلی تھی۔ کفار آپ کے وسیلہ سے بارش طلب کرتے تھے۔تو مسلمانوں نے آپ کو غائب کردیا؛ اس لیے کہ ایسا کرنا شرک ہے۔‘‘
صحیح مسلم میں ہے؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ قبروں پر نہ بیٹھو؛ اور نہ ہی ان کی طرف رخ کرکے نماز پڑھو۔‘‘ [مسلم ؛ کتاب الجنائز ۲؍۶۶۸]
پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے؛ کیونکہ اس میں مشرکین کی مشابہت پائی جاتی ہے جو قبروں کو سجدہ کرتے ہیں ۔ سنن اور مسند میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ تمام کی زمین سجدہ گاہ ہے؛ سوائے مقبرہ اور حمام کے۔‘‘ [1]
اور وہ سبب جس کی وجہ سے مقبرہ میں نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے؛ تو علمائے کرام رحمہم اللہ کے صحیح قول کے
[1] سننِ أبِی داود 1؍192 ؛ ِکتاب الصلاِۃ، باب المواضِعِ التِی لا تجوز فِیہا الصلاۃ؛ سننِ التِرمِذِیِ 1؍199 ؛ أبواب الصلاِۃ، باب ما جاء أن الأرض کلہا مسجِد ِإلا المقبرۃ والحمام ؛ سنن ابن ماجہ 1؍246 ؛ِ کتاب المساجِدِ والجماعاتِ، باب المواضِعِ التِی تکرہ فِیہا الصلاۃ۔