کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 67
ابو القاسم الطبری (المعروف لالکائی) نے اپنی کتاب ’’ شرح اصول السنہ ‘‘ میں وھب بن بقیہ الواسطی کی سند سے یہ کلام محمد بن حجر الباہلی سے نقل کیا ہے ۔ ’’یہ اثر عبد الرحمن بن مالک بن مغول سے بھی روایت کیاگیا ہے اور اس کی اور بھی اسناد ہیں جو ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہیں ۔ اور دوسری بعض روایات میں کچھ زیادہ بھی ہے۔ لیکن عبد الرحمن بن مالک بن مغول ضعیف ہے۔ اور امام شعبی رحمہ اللہ کاان لوگوں کی مذمت کرنا دوسری اسناد سے ثابت ہے۔ یہ امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی وہ امور ہیں جن میں روافض کی یہودیوں سے مشابہت ذکر کی گئی ہے۔ اور ان کے علاوہ دوسرے علماء نے ان کے علاوہ بھی وجوہات ذکر کی ہیں ۔ لیکن ان (شیعہ) کا نام رافضی اس وقت سے پڑا ہے جب انہوں خلیفہ ہشام کی خلافت کے زمانہ میں زید بن علی بن حسین رحمہ اللہ کا ساتھ چھوڑ دیا ؛ یہ تقریباً ۱۲۱ھ کا واقعہ ہے ۔
[1]
[1] اسی یہودی فلسفے نے یورپ کی حالیہ جنسی بے راہ روی اور اجتماعی زنا کاری کی راہ ہموار کی جس نے انسان وحیوان کے فرق کو مٹادیا۔شیعوں نے بھی انسانی معاشرے کو کھوکھلا کرنے کے لیے زناوبدکاری پر ’’متعہ‘‘کانقاب ڈال کر اس کو اعلیٰ ترین عبادت کا درجہ دے دیا اور کلینی سے خمینی تک تمام رافضی اہل قلم اس بات پر متفق ہیں کہ جو متعہ سے محروم رہا وہ جنت سے بھی محروم رہے گا اور قیامت کے دن نک کٹا اٹھے گا اور اس کا شمار اﷲکے دشمنوں میں ہوگا ۔شیعہ علماء ومجتہدین میں عاملیؔ تو اجتماعی بدکاری پر زور دے ہی چکے تھے ،لیکن عصر حاضر کے کلینی یعنی ’’آیت اﷲخمینی ‘‘ نے بدکار اور فاحشہ عورتوں کے ساتھ زنا کرنے کی ترغیب دی ہے ۔(تحریر الوسیلۃ ،ج۲ص ۳۹۰)
۳۰۔ یہ لوگ یہودیوں کا مقابلہ کرتے ہیں ، جنہوں پاک دامن بی بی حضرت مریم علیہاالسلام پر بہتان دھرا تھا۔ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک دامن بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان دھرتے ہیں ۔ اس وجہ سے ان سے ایمان سلب کر لیا گیا۔
۳۱۔ اور یہودیوں کے ساتھ اس قول میں بھی مشابہت رکھتے ہیں کہ وہ (یہود) کہتے ہیں :’’ بے شک دینا بنت یعقوب علیہ السلام (گھر سے ) نکلی تو وہ کنواری تھی۔ ایک مشرک نے اس کی بکارت کو زائل کردیا۔ ‘‘ یہ (شیعہ)کہتے ہیں : ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو غصب کر لیا۔ ‘‘
۳۲۔ تاج پہننا جو کہ یہودیوں کا لباس ہے، [اس کا مشابہ ایک کٹورہ نماسا رافضیوں کے سر پر ہوتا ہے]
۳۳۔ اور داڑھی کاٹنا یا منڈوانا اور مونچھیں بڑی بڑی رکھنا یہ یہودیوں اور ان کے بھائیوں کادین ہے جو کافر ہیں ؛[اور رافضی بھی داڑھیاں کٹواتے، منڈواتے اور مونچھیں بڑھاتے ہیں ]
۳۴۔ ان مشابہات میں سے ایک نماز باجماعت اور جمعہ کا ترک کرنا ہے۔ یہ لوگ اکیلے ہی نماز پڑھتے ہیں (باجماعت نماز شاذ و نادر ہی کہیں ہوتی ہے )
۳۵۔ ان متشابہات میں سے ایک آپس میں سلام کا ترک کرنا ہے۔ اگر وہ سلام کریں گے بھی تو سنت کے خلاف کریں گے۔
۳۶۔ انہی میں سے ایک کوئی کام کرکے نماز کو ختم کردینا ہے، جس میں وہ نماز کے فرض سلام کو پورا نہیں کرتے۔ بغیر سلام کے نماز توڑ دیتے ہیں ۔ بلکہ اپنے ہاتھ اٹھا کر رانوں پر مارتے ہیں ؛جیسے کہ شریر ٹٹو کرتے ہیں ۔
۳۷۔ ایک مشابہت اہل ِ اسلام سے عداوت اور دشمنی رکھنا ہے؛اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے متعلق فرمایا : ﴿ لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَۃً لِّلَّذِیْنَ آمَنُوا الْیَہُودَ وَالَّذِیْنَ أَشْرَکُوْا﴾ (مائدہ:۸۲)’’آپ دیکھیں گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں ۔‘‘
ایسے ہی رافضی بھی اہل ِ سنت والجماعت سے بہت ہی سخت دشمنی رکھتے ہیں ؛ یہاں تک کہ انہیں نجس شمار کرتے ہیں ۔اس میں بھی وہ یہودیوں سے مشابہ ہیں ، اور جوکوئی اس نہج پر چلے وہ بھی ان میں سے ہی ہے۔ اور جس انسان کا ان سے میل جول ہو،وہ اس چیز کا انکار نہیں کرسکتا۔ یہ لوگ جہاں اور جس ملک میں رہتے ہیں ،ا س ملک اور اس کے عوام کے لیے درد سر بن جاتے ہیں (