کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 669
کے برابر کردیا جائے؛ اور بتوں کو توڑدیا جائے۔ کیونکہ یہ دونوں چیزیں شرک اور بتوں کی عبادت کے اسباب میں سے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَقَالُوْا لاَ تَذَرُنَّ آلِہَتَکُمْ وَلاَ تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلاَ سُوَاعًا وَلاَ یَغُوثَ وَیَعُوقَ وَنَسْرًا (23) وَقَدْ اَضَلُّوْا کَثِیْرًا وَّلاَ تَزِدِ الظٰلِمِیْنَ اِِلَّا ضَلاَلًا ﴾( نوح 24) ’’ اور انھوں نے کہا تم ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا اور نہ کبھی ودّ کو چھوڑنا اور نہ سواع کو اور نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو۔ اور بلاشبہ انھوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیا اور تو ان ظالموں کو گمراہی کے سوا کسی چیز میں نہ بڑھا۔‘‘ سلف صالحین میں سے کئی ایک نے کہا ہے یہ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک بزرگ لوگ تھا۔ جب ان کی وفات ہوگئی تو لوگ ان کی قبروں پر جم کر بیٹھ گئے؛ اور پھر ان کی مورتیاں گھڑ کر بنا لیں ؛ اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ان کی پوجا کرنے لگے۔ پس وہ تمام درگاہیں جوعموماً انبیاء؛ عام صالحین اور اہل بیت کی قبروں پر بنائی گئی ہیں ؛ یہ تمام نو ایجاد بدعت ہیں ؛ جو کہ دین اسلام میں حرام ہیں ۔ اور بیشک اللہ تعالیٰ نے حکم یہ دیا ہے کہ عبادت میں صرف اس کا قصد وارادہ کیا جائے ؛ جس کا کوئی شریک نہیں ؛ اور اس کی عبادت کے لیے مساجد ہیں درگاہیں نہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ وَ اَقِیْمُوْا وُجُوْھَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ وَّ ادْعُوْہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ ﴾[الأعراف ۲۹] ’’ کہہ دے میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے اور اپنے رخ ہر نماز کے وقت سیدھے رکھو اور اس کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے اس کو پکارو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿مَا کَانَ لِلْمُشْرِکِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰہِ شٰھِدِیْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِِمْ بِالْکُفْرِ اُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ وَ فِی النَّارِھُمْ خٰلِدُوْنَ٭ اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰہِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰہَ فَعَسٰٓی اُولٰٓئِکَ اَنْ یَّکُوْنُوْا مِنَ الْمُھْتَدِیْنَ ﴾ [التوبۃ ۱۷۔۱۸] ’’ مشرکوں کا کبھی حق نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مسجدیں آباد کریں ، اس حال میں کہ وہ اپنے آپ پر کفر کی شہادت دینے والے ہیں ۔ یہ وہ ہیں جن کے اعمال ضائع ہوگئے اور وہ آگ ہی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی مسجدیں تو وہی آباد کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہ ڈرا۔ تو یہ لوگ امید ہے کہ ہدایت