کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 667
بدعات ایجاد کرنے والوں کے اقوال ہیں ۔ان کا مقصدجہالت پر مبنی انبیائے کرام علیہم السلام کی تعظیم تھا؛ جیسے نصاری نے حضرت مسیح علیہ السلام اور اپنے علماء اور درویشوں کی تعظیم کا جاہلانہ قصد کیاتھا؛ تو وہ انہیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانے لگے؛ اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر انہیں اپنا رب بنا لیا۔ اوران کی اتباع میں ان امور کو چھوڑ دیا جس کا انہوں نے حکم دیا تھا؛ یا جس سے منع کیا تھا۔
[رافضیوں کا غلو اور عبادات میں شرک ]:
ایسے ہی مسئلہ عصمت میں غالی لوگ احکام میں اس اطاعت گزاری او ران کے افعال کی اقتداء سے اعراض کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا گیا ہے۔ اوروہ کام کرتے ہیں جس سے انہیں منع کیا گیا ہے؛ جیسے غلواورشرک؛ پس وہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر انہیں اپنا رب بناتے ہیں ؛ اور ان سے غائبانہ طور پر ؛ ان کے مرنے کے بعد یا ان کی قبروں پر جاکر مدد مانگتے ہیں ؛ اوران شرکیہ عبادت میں داخل ہو جاتے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے منع کیا ہے؛ اور عیسائیوں کی برابری کرنے لگتے ہیں۔
صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصال کے وقت فرمایا:
(( لعن اللّٰہ الیہود والنصاری اتخذوا قبور أنبِیائِہِم مساجِد ۔))
’’ یہود ونصاری پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ڈرتے تھے کہ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے لوگ بھی ایسا نہ کرنے لگ جائیں ۔‘‘
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:’’ اگر آپ کو اس بات کا خیال نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی قبر مبارک کو ظاہر کر دیتے۔ سوائے اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بات کا ڈر تھا کہ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنا لیا جائے۔‘‘ [سبق تخریجہ]
صحیحین میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے ایام میں آپ کے سامنے ایک گرجا کا ذکر کیا ؛ جو حبشہ میں دیکھا تھا۔اس کی خوبصورتی اور اس میں لگی تصویروں کا ذکر بھی ہوا؛ تو رسول اللہٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’ ان لوگوں کا یہی حال تھا کہ جب ان میں کوئی نیک مر جاتا تھا تو وہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور وہیں تصویر بناتے یہ لوگ بروز قیامت اللہ تعالیٰ کے ہاں بدترین مخلوق ہوں گے۔‘‘ [سبق تخریجہ]
صحیح مسلم میں ہے : حضرت جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال سے پانچ دن پہلے سنا آپ فرما رہے تھے: