کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 665
’’کیا تم نے اسے لا إلہ إلا اللہ تعالیٰ کا اقرار کرنے کے بعد قتل کردیا۔‘‘ تو اس کا آپ کی زندگی پر بہت بڑا اثر ہوا؛ آپ کسی بھی ایسے انسان کو قتل کرنے سے احتیاط کرتے تھے جو اس کلمہ کا اقرار کرتا ہو۔ یہی وجہ تھی کہ جب فتنہ کی جنگیں شروع ہوئیں تو آپ ان میں شریک نہیں ہوئے۔ اور بیشتر اوقات توبہ ایسی نیکیوں کے حصول کا موجب ہوتی ہے جو اس دوسرے آدمی کو حاصل نہیں ہوسکتیں جس نے گناہ سے توبہ نہ کی ہو۔ جیسا کہ صحیحین میں حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے۔ آپ ان تین لوگوں میں سے ایک تھے؛ جن کے میں یہ آیات نازل ہوئیں : ﴿لَقَدْ تَّابَ اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ وَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ مِنْ بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْھُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْھِمْ اِنَّہٗ بِھِمْ رَؤُو فٌ رَّحِیْمٌ (۱۱۷) وَّ عَلَی الثَّلٰثَۃِ الَّذِیْنَ خُلِّفُوْا حَتّٰٓی اِذَا ضَاقَتْ عَلَیْھِمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَ ضَاقَتْ عَلَیْھِمْ اَنْفُسُھُمْ وَ ظَنُّوْٓا اَنْ لَّا مَلْجَاَ مِنَ اللّٰہِ اِلَّآ اِلَیْہِ ثُمَّ تَابَ عَلَیْھِمْ لِیَتُوْبُوْا اِنَّ اللّٰہَ ھُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ﴾ (التوبۃ ۱۱۷۔ ۱۱۸) ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے نبی پر مہربانی کے ساتھ توجہ فرمائی اور مہاجرین و انصار پر بھی، جو تنگ دستی کی گھڑی میں اس کے ساتھ رہے، اس کے بعد کہ قریب تھا کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل ٹیڑھے ہو جائیں ، پھر وہ ان پر دوبارہ مہربان ہوگیا۔ یقیناً وہ ان پر بہت شفقت کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔اور ان تینوں پر بھی جو موقوف رکھے گئے، یہاں تک کہ جب زمین ان پر تنگ ہوگئی، باوجود اس کے کہ فراخ تھی اور ان پر ان کی جانیں تنگ ہوگئیں اور انھوں نے یقین کر لیا کہ بے شک اللہ تعالیٰ سے پناہ کی کوئی جگہ اس کی جناب کے سوا نہیں ، پھر اس نے ان پر مہربانی کے ساتھ توجہ فرمائی، تاکہ وہ توبہ کریں ۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہی ہے جو بہت توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘ اور جب اس معاملہ میں حضرت کعب والی حدیث کا تذکرہ ہوتا ہے؛ تو پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے توبہ کی وجہ سے آپ کے درجات بلند کردیے تھے۔ اسی لیے آپ فرمایا کرتے تھے: ’’اللہ کی قسم ! میں نہیں جانتا کہ کسی کو اللہ تعالیٰ نے سچی بات کہنے کی وجہ سے ایسے آزمایا ہو جیسے مجھے آزمایا گیا ہے۔‘‘ [1] ایسی ہی کچھ باتیں بعض ان حضرات نے کہی ہیں جو پہلے پہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سخت دشمن تھے۔ جیسے سہیل بن عمرو؛ حارث بن ہشام ؛ ابو سفیان بن الحارث بن عبدالمطلب جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا زاد بھائی
[1] البخاری 6؍3 ؛ کتاب المغازِی، باب حدِیث کعبِ بنِ مالکِ؛ مسلِم 4؍2120 ؛ ِکتاب التوبۃِ، باب حدِیثِ توبۃِ کعبِ بنِ مالکِ وصاحِبیہِ؛ سننِ التِرمِذِیِ 4؍345 ؛ ِکتاب التفسِیرِ، ومِن سورِۃ التوبۃِ المسندِ۔ ط. الحلبِیِ3؍456۔