کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 663
مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( خلق اللہ تعالیٰ الملائکۃ مِن نور، وخلق ِإبلِیس مِن مارِج مِن نار، وخلق آدم مِما وصف لکم ۔))[1] ’’ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا ہے اور جنوں کو آگ کی لپٹ سے پیدا کیا گیا ہے اور حضرت آدم کو اس چیز سے جس کا ذکر قرآن مجید میں کیا گیا ہے۔‘‘ یہی حال گناہ ؍اور غلطی کے بعد توبہ سے ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْنَ﴾(البقرۃ ۲۲۲) ’’بیشک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتے ہیں ؛ اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتے ہیں ۔‘‘ اور صحیحین میں کئی اسناد سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مروی ہے؛ آپ نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندے کی توبہ پر اس آدمی سے زیادہ خوش ہوتا ہے جو ایک سنسان اور ہلاکت خیز میدان میں ہو؛ اور اس کے ساتھ اس کی سواری ہو؛ جس پر اس کا کھانا پینا ہو۔ اور پھر وہ سو جائے ؛ جب بیدار ہو تو دیکھے کہ اس کی سواری جا چکی ہے۔ وہ اس کی تلاش میں نکلے یہاں تک کہ اسے سخت پیاس لگے؛ پھر وہ کہے :’’میں اپنی جگہ پر سو جاؤں گا یہاں تک کہ مر جاؤں ۔ پس اس نے اپنے سر کو اپنی کلائی پر مرنے کے لئے رکھا ۔پھر بیدار ہوا تو اس کی سواری اس کے پاس ہی کھڑی ہو اور اس پر اس کا زاد راہ اور کھانا پینا ہو۔ تو اللہ تعالیٰ مومن بندے کی توبہ پر اس آدمی کی سواری اور زاد راہ ملنے کی خوشی سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے۔‘‘ [2] اسی لیے سلف صالحین رحمہم اللہ فرماتے ہیں : ’’ بیشک کوئی انسان کوئی ایسا گناہ کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ جنت میں چلاجاتاہے۔‘‘ اور جب مؤمن کسی گناہ میں مبتلا ہو جاتاہے؛ تو اسے علم ہوتا ہے بیشک وہ اس سے توبہ بھی کرے گااور آئندہ بچ کررہے گا۔اس میں بندے کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور حکمت پوشیدہ ہے؛ کیونکہ اس سے بندہ کی عبودیت اور تواضع اور خشوع و خضوع ؛ پستی و انکساری ؛ کثرت سے نیک اعمال کی رغبت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اورگناہوں سے بہت سخت نفرت پیدا ہو جاتی ہے۔ بیشک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے : (( لا یلدغ المؤمِن مِن جحر واحِد مرتینِ۔))[سبق تخریجہ]
[1] مسلِم 4؍2294 ؛ ِکتاب الزہدِ والرقائِقِ [2] البخارِیِ؍ 67 ِ3 ؛ کتاب الدعواتِ، باب التوبۃِ؛ مسلِم 4؍2102 ؛ ِکتاب التوبۃِ، باب فِی الحضِ علی التوبۃِ والفرحِ بِہا ؛ سننِ التِرمِذِیِ 4 ؍70؛ کتاب صِفۃِ القِیامۃِ،؛ المسندِ ط. المعارِفِ 5؍225۔