کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 66
تو کہنے لگے : ’’آپ ہی ہمارے رب ہیں ۔ ‘‘ (حضرت علی رضی اللہ عنہ ) نے آگ جلانے کا حکم دیا۔ جب شعلے بھڑکنے لگے تو حکم دیا کہ انہیں آگ میں ڈال دیا۔ ان ہی کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ جب برائی کو حد سے بڑھا ہوا دیکھا تو میں نے آگ جلائی، اور (انہیں جلانے کے لیے اپنے غلام) قنبر کو آواز دی ؛ (اس نے انہیں آگ میں جلا دیا)۔‘‘ ۱۹۔یہود نماز میں اپنا کپڑا لٹکائے رکھتے ہیں ۔رافضی بھی ایسے ہی کرتے ہیں ۔ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جس نے اپنا کپڑا لٹکایا ہوا تھا تو آپ نے اسے نرمی سے کپڑا اوپر کرنے کو کہا۔ ‘‘ ۲۰۔ یہودیوں نے تورات میں تحریف کی تو رافضی قرآن میں تحریف کرتے ہیں ۔ ۲۱۔ یہودی تمام مسلمانوں کے خون کو حلال تصور کرتے ہیں ‘ ایسے ہی رافضی بھی عقیدہ رکھتے ہیں ۔ ۲۲۔ یہودی لوگوں کو دھوکا دینا حلال سمجھتے ہیں ۔ ایسے ہی رافضی بھی کرتے ہیں ۔ ۲۳۔ یہودی تین طلاق کی کوئی اہمیت نہیں سمجھتے ؛ بس ہر حیض پر ایک طلاق شمار کرتے ہیں ۔ ایسے ہی رافضی بھی کرتے ہیں ۔ ۲۴۔ یہودی باندیوں سے عزل کا عقیدہ نہیں رکھتے۔ رافضہ بھی ایسے ہی عقیدہ رکھتے ہیں ۔ ۲۵۔ یہود قبر میں لحد نہیں بناتے۔رافضی بھی ایسے ہی کرتے ہیں جب کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لحد بنائی گئی تھی۔ ۲۶۔ یہودی اپنے مردوں کو ( قبر میں ) تازہ گیلی مٹی میں رکھتے ہیں ، ایسے ہی رافضہ بھی کرتے ہیں ۔[1]
[1] (مزید مشابہات یہ ہیں :)۲۷۔ یہودی اپنے آپ کو اﷲ کی پسندیدہ قوم تصور کرتے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ یہودیوں کے علاوہ تمام انسان ’’گوئم‘‘ ) Goium)یعنی حیوان ہیں جو یہودیوں کی خدمت کے لیے پیدا کیے گئے ہیں ،اور ان کے مال ودولت کی لوٹ مار جائز ہے ۔ اہل تشیع بھی بالکل یہی دعویٰ کرتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ ان کا تعلق اہل بیت سے ہے اس لئے ہم سب سے افضل اور اﷲکے محبوب بندے ہے ،وہ بھی اپنے علاوہ تما م انسانوں کو’’ ناصبی‘‘ کہتے ہیں یعنی ان کے عقیدے کے دشمن !جن کے مال ودولت کو لوٹنا صرف جائز ہی نہیں بلکہ ثواب کار ہے ۔ (۲۸) یہود نسلی برتری وتعصب کے علم بردار ہیں وہ عربوں کو بلکہ تمام مسلمانوں کو ذلت وحقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ فارسی شیعوں کابھی عربوں کے متعلق یہی نظریہ اور خیال ہے ۔جدید ایران کے ایک مصنف’’مہدی بازرگان‘‘اسی رافضی نظریہ کی یوں وضاحت کرتا ہے :’’عربوں کی طبیعت میں سختی اور خشونت ہے ۔ان کا مزاج جارحانہ اور سوچ بڑی پست ہے ۔‘‘(الحد الفاصل بین الدین والسیاسہ ،مہدی بازرگان ص:۶۸) (۲۹): یہودیوں نے اپنے اقتدار وتسلط کے لئے تاریخ کے ہر دور میں جنس(Sex)کا سہارالیا انہوں نے علم وادب کے نام پر دنیا میں ایسی فحاشی اور بے حیائی پھیلائی کہ مشرق ومغرب کے معاشروں کی اخلاقی قدریں تار تار ہوگئیں ۔اور اباحیت کے (