کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 652
ان آیات کی روشنی میں انبیاء کرام علیہم السلام کی اس امر سے تنزیہ اور پاکیزگی واجب ہوتی ہے کہ وہ فساق و فجار میں سے ہوں ۔ اس پر سلف امت اور جمہور مسلمین کااجماع ہے۔ اور یہ کہنا کہ کوئی غیر نبی کسی نبی سے افضل ہوسکتا ہے ؛ تویہ بعض متأخر ملحدین کا عقیدہ ہے جو کہ شیعہ ؛ فلاسفہ اور صوفیہ میں سے ہیں ۔
اوردہریہ ؍خوارج کے فرقہ فضلیہ کے متعلق جو روایت کیا جاتا ہے کہ وہ نبی سے کفر کے صادر ہونے کو بھی جائز کہتے ہیں ؛ تو یہ بطریق لازم کے ہے۔ اس لیے کہ ان کے نزدیک ہر معصیت کا کام کفرہے۔ اوروہ نبیوں سے معصیت کے صدور کو جائز کہتے ہیں ۔ اس سے ان کے عقیدہ کی خرابی ظاہر ہوتی ہے؛ کہ وہ ہر نافرمانی اور معصیت کو کفر بھی کہتے ہیں ؛ اور انبیائے کرام سے اس کے صدور کو جائز بھی کہتے ہیں ۔ ورنہ وہ اس بات کا التزام نہیں کرتے کہ کوئی نبی کافر ہو۔ لازم مذہب کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ مذہب بھی ہو۔
اہل کلام کے کچھ گروہ ہر مکلف کے نبی بننے کو جائز سمجھتے ہیں ۔ جہمیہ ؛ اشعریہ اور ان کے موافقین اتباع ائمہ اربعہ ؛ قاضی ابو یعلی اور ابن عقیل وغیرہ اس بات پر متفق ہیں کہ انبیاء تمام مخلوق سے افضل ہوتے ہیں ۔ اور یہ کہ بیشک کوئی نبی فاجر نہیں ہوسکتا۔ لیکن یہ یہ بھی کہتے ہیں کہ: یہ بات عقل سے معلوم نہیں ہوسکتی؛ ا س پر نقلی دلائل موجود ہیں ۔ پس سابقہ بحث کی روشنی میں ان کے اصول کا بیان گزر چکا کہ اللہ تعالیٰ کے لیے ہر ممکن فعل کا کرنا جائز ہے ۔
جب کہ اسباب اور حکمت کو ماننے والے جمہور حضرات کا کہنا ہے کہ: ’’ ہمیں جو کچھ معلوم ہوا ہے ؛ اس سے ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی حکمت یہ ہے کہ کسی فاجرکو نبی نہ بنایا جائے۔ اور یہ کہ جو کچھ سچے نبی پر نازل ہوتا ہے ؛ اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملائکہ لیکر آتے ہیں ؛ شیاطین نہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَاِِنَّہٗ لَتَنْزِیْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ (192) نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ (193) عَلٰی قَلْبِکَ لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ (194) ﴾.... إلی قولہ تعالیٰ....:﴿ ہَلْ اُنَبِّیُٔکُمْ عَلٰی مَنْ تَنَزَّلُ الشَّیَاطِینُ (221) تَنَزَّلُ عَلٰی کُلِّ اَفَّاکٍ اَثِیْمٍ (222) یُلْقُوْنَ السَّمْعَ وَاَکْثَرُہُمْ کَاذِبُوْنَ (223) وَالشُّعَرَائُ یَتَّبِعُہُمُ الْغَاوُونَ (224) اَلَمْ تَرَی اَنَّہُمْ فِیْ کُلِّ وَادٍ یَہِیْمُوْنَ (225) وَاَنَّہُمْ یَقُوْلُوْنَ مَا لاَ یَفْعَلُوْنَ ﴾[شعراء]
’’اور بے شک یہ یقیناً رب العالمین کا نازل کیا ہوا ہے۔جسے امانت دار فرشتہ لے کر اترا ہے۔ تیرے دل پر، تاکہ تو ڈرانے والوں سے ہو جائے۔....آگے ان آیات تک .... : کیا میں تمھیں بتاؤں شیاطین کس پر اترتے ہیں ۔ وہ ہر زبردست جھوٹے، سخت گنہگار پر اترتے ہیں ۔وہ سنی ہوئی بات لا ڈالتے ہیں اور ان کے اکثر جھوٹے ہیں ۔اور شاعر لوگ، ان کے پیچھے گمراہ لوگ لگتے ہیں ۔کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بے شک وہ ہر وادی میں سر مارتے پھرتے ہیں ۔اور یہ کہ بے شک وہ کہتے ہیں جو کرتے نہیں ۔‘‘