کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 65
’’اگر شیعہ جانوروں میں ہوتے تو گدھے ہوتے اور اگر پرندوں میں سے ہوتے تو کوّے ہوتے۔‘‘
ابن شاہین کہتے ہیں : ہم سے محمد بن عباس نحوی نے بیان کیا ‘ وہ کہتے ہیں : ہم سے ابراہیم الحربی نے بیان کیا ؛ وہ کہتے ہیں : ہم سے ابو ربیع زہرانی نے بیان کیا ‘ وہ کہتے ہیں : ہم سے وکیع بن جراح نے بیان کیا۔ وہ کہتے ہیں : ہم سے مالک بن مغول نے بیان کیا۔ اور پھر یہی کلام نقل کیا ۔ یہ سیاق عبدالرحمن بن مالک بن مغول کی سند سے امام شعبی سے منقول ہے ۔
ابو عاصم خشیش بن اصرم [1]نے اپنی کتاب میں روایت کیا ؛ انہوں نے ابو عمرو الطلمنکی کی سند سے روایت کیا ہے ‘ان کی کتاب ’’ الاصول ‘‘ میں ہے ؛ آپ فرماتے ہیں : ’’ ہم سے ابن جعفر الراقی نے بیان کیا ؛ وہ عبدالرحمن بن مالک بن مغول سے روایت کرتے ہیں ‘ وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں ‘ وہ فرماتے ہیں میں نے عامر الشعبی سے کہا :’’ آپ کو ان لوگوں سے کس چیز نے موڑا، جب کہ آپ انہی میں سے تھے، اور ان کے بڑے سردار تھے ؟‘‘
تو انہوں نے فرمایا: ’’ میں نے دیکھا کہ وہ نصوص کوایسے کاٹ کر لیتے ہیں جن کا کوئی منہ سرا ہی نہیں ہوتا۔ پھر مجھ سے کہا : ’’ اے مالک ! اگر میں چاہوں کہ وہ اپنی گردنیں غلام بناکر میرے سامنے پیش کردیں ، اور میرے گھر کو سونے سے بھر دیں ، یا وہ میرے اس گھر کا حج کریں ، اور میں جناب سید نا علی رضی اللہ عنہ پر ایک ہی جھوٹ بولوں ، تو وہ ایسا کر گزریں گے۔ ‘‘ مگر اللہ کی قسم ! میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر جھوٹ ہر گز نہیں بولوں گا۔‘‘
اے مالک ! میں نے تمام بدعتی فرقوں کا مطالعہ کیا ہے، رافضہ سے بڑھ کر بیوقوف کسی کو نہیں پایا۔اگر یہ لوگ چوپائے ہوتے تو گدھے ہوتے؛ اور اگر پرندوں میں سے ہوتے تو کوّے ہوتے۔ ‘‘
اے مالک ! یہ لوگ دین اسلام میں رغبت اور اللہ کی رضا مندی کے حصول اور اس کے خوف کی وجہ سے مسلمان نہیں بنے، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر عذاب ہے۔ اوران کی اسلام پر سرکشی اور بغاوت۔ یہ چاہتے ہیں کہ دین اسلام کو ایسے بگاڑ دیں جیسے پولس بن یوشع (یہودی بادشاہ) نے عیسائیت کو بگاڑا تھا۔
ان کی نماز ان کے کانوں سے اوپر تجاوز نہیں کرتیں ۔ انہیں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے آگ میں جلایاتھا۔ اوران میں سے کچھ کو مختلف علاقوں میں جلاوطن کیا۔ انہی میں سے عبد اللہ بن سبا ؛صنعاء کا یہودی بھی تھا جسے ساباط کی طرف جلا وطن کیا۔ اور ایسے ہی ابوبکر الکروس کو جابیہ کی طرف جلا وطن کیا۔ اور ان میں سے ایک قوم کو آگ سے جلادیا؛ (یہ وہ لوگ تھے) جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو کہنے لگے : ’’ آپ وہی ہیں ۔‘‘
حضرت علی نے کہا : میں کون ہوں ؟
[1] خشیش بن اصرم بن اسود ؛ ابو عاصم النسائی ؛ آپ کا انتقال ۲۵۳ھ میں ہوا۔ تہذیب التہذیب ۳؍۱۴۳۔