کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 647
’’ اور داؤد نے یقین کر لیا کہ بے شک ہم نے اس کی آزمائش ہی کی ہے تو اس نے اپنے ر ب سے بخشش مانگی اور رکوع کرتا ہو ا نیچے گر گیا اور اس نے رجوع کیا۔تو ہم نے اسے یہ بخش دیا اور بلاشبہ اس کے لیے ہمارے پاس یقیناً بڑا قرب اور اچھا ٹھکانا ہے۔‘‘ ایسے ہی حضرت موسی علیہ السلام سے ارشاد فرمایا: ﴿ اِِنِّی لاَ یَخَافُ لَدَیَّ الْمُرْسَلُوْنَ (10) اِِلَّا مَنْ ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوْٓئٍ فَاِِنِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ (النمل 11) ’’بے شک میں ، میرے پاس رسول نہیں ڈرتے۔مگر جس نے ظلم کیا، پھر برائی کے بعد بدل کر نیکی کی تو بے شک میں بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہوں ۔‘‘ اور جو کوئی انبیائے کرام علیہم السلام سے گناہ ؍غلطی کے صدور کے امتناع پراحتجاج کرتا ہے؛ اس لیے کہ ان کی اقتداء مشروع ہے۔ جب کہ گناہ کی اقتداء جائز نہیں ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ: ’’بیشک انبیائے کرام علیہم السلام کی اقتداء ان امور میں ہوتی ہیں جن پر انہیں برقرار رکھا جائے؛ نہ کہ ان امور میں جن سے انہیں منع کردیا جائے۔ جیساکہ ان کی اقتداء ان امور میں ہوتی ہے جن پر وہ برقرار رہے ہوں ؛ اور وہ منسوخ نہ ہوئے ہوں ؛ یا انہیں بھلا نہ دیا گیا ہو۔اس وقت ان کی اقتداء مشروع اورماموربہ ہوتی ہے؛ان کا وقوع ان سے نہیں ہوتا؛ اور نہ ہی اس پر انہیں برقرار رہنے دیا جاتاہے۔جیسا کہ منسوخ شدہ امور میں با لاتفاق ان کی اطاعت جائز نہیں ہے۔ اس سے واضح ہوا کہ منسوخ ہونا؛بہت زیادہ نفور کاسبب بنتا ہے؛ جب انسان ایک چیز کو چھوڑ کو دوسری کو اختیار کرتا ہے۔ اور کہتا ہے:جو کام میں پہلے کر رہا تھا؛ وہ بھی حق ہے؛ میرے رب نے مجھے اس کا حکم دیا تھا۔ اور اب اس سے رجوع کرنے کا حکم بھی مجھے میرے رب نے دیا ہے۔ یہ اس کی نسبت نفور کے زیادہ قریب ہے کہ کوئی کہے : جس چیز کا میرے رب نے مجھے حکم نہیں دیا؛ میں اس سے رجوع کرتا ہوں ۔ بیشک سارے لوگ ایسے انسان کی تعریف کریں گے۔ اور جو کوئی کہے کہ: میرا اس چیز پر عمل کرنا بھی حق تھا؛ اور اب اس کو چھوڑنا بھی حق ہے۔ یہ بات نفرت کا زیادہ بڑا سبب بنتی ہے۔ کیونکہ اکثر لوگوں میں اتنی عقلی اہلیت نہیں ہوتی۔ اور بہت سارے یہودیوں اور دوسرے لوگوں نے اس [یعنی کسی شرعی حکم کی منسوخی ] کا انکار بھی کیا ہے۔ لوازم نبوت اور اس کی شروط : عصمت نبوت کے مسئلہ میں یہ جاننا بھی بہت ضروری اور واضح ہے کہ نبوت کے لوازمات اورشروط کیا ہیں ؟ بیشک اس مسئلہ میں لوگوں نے اپنے اصولوں کے مطابق گفتگو کی ہے؛ جو انہوں نے اللہ تعالیٰ کے افعال کے متعلق مقرر کر رکھے ہیں ۔ جب کہ کسی کو نبی یارسول بنانا صرف اورصرف اللہ تعالیٰ کے افعال میں سے ہے۔ پس جو کوئی اللہ تعالیٰ کے افعال میں حکم و اسباب کے منکر ہیں ؛ وہ اسے اس کی محض مشئیت سے معلق قرار دیتے ہیں ۔ اوروہ ہر