کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 645
ہے؛ تاکہ نقص اور عیوب سے ان کی پاکیزگی اور نزاہت کو بیان کیا جاسکے۔ اوریہ بھی بیان ہو کہ اس توبہ کی وجہ سے ان کا مقام ومرتبہ ؛ درجات اوراحسانات اور اللہ تعالیٰ کی اس وجہ سے اور بڑھ گئے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں توبہ و استغفار اور نیک اعمال کی توفیق دی؛ اوروہ اس لغزش کے بعد نیک اعمال بجا لاتے رہے؛ تاکہ یہ چیز قیامت تک آنے والے انبیائے کرام علیہم السلام کے پیروکاروں کے لیے ایک اسوہ حسنہ ہو جائے۔ یہی وجہ ہے کہ جب عزیز مصرکی بیوی کے قصہ میں حضرت یوسف علیہ السلام کی توبہ کا ذکر کیا؛ تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت سے اصل میں گناہ صادر ہوا ہی نہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے کئی امور کاذکر کرکے آپ کی پاکیزگی اور طہارت بیان کی ہے؛ ارشاد ربانی ہے: ﴿ کَذٰلِکَ لِنَصْرِفَ عَنْہُ السُّوْٓئَ وَ الْفَحْشَآئَ اِنَّہٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ﴾(یوسف۲۴) ’’تاکہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی کو ہٹا دیں ۔ بیشک وہ ہماریمخلص بندوں سے تھا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے[ اس سے پہلے]ارشاد فرمایا : ﴿وَ لَقَدْ ھَمَّتْ بِہٖ وَ ھُمَّ بِھَا لَوْ لَآ اَنْ رَّاٰ بُرْھَانَ رَبِّہٖ﴾(یوسف۲۴) ’’اور بلاشبہ یقیناً وہ اس کے ساتھ ارادہ کر چکی تھی اور وہ بھی اس عورت کے ساتھ ارادہ کر لیتا اگر یہ نہ ہوتا کہ اس نے اپنے رب کی دلیل دیکھ لی۔‘‘ ’’ ھم ‘‘(یعنی ارادہ ) کی دو قسمیں ہیں ؛ جیسا کہ امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایاہے؛ ایک ارادہ صرف ایک خیال سا آنا اور گزر جانا ہے۔ اور دوسرا اس پر اصرار کرنا ہے۔ جیسا کہ صحیحین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا : ’’ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :جب میرا بندہ نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : اس کے لیے پوری نیکی لکھ دو۔ اور جب وہ نیکی کا کام کر لیتا ہے تو اس کے لیے دس گنا سے سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔اور جب کسی برائی کا ارادہ کرتا ہے؛ اور پھر اس پر عمل نہیں کرتا؛ تواس کے لیے کوئی برائی نہیں لکھی جاتی ۔ اور جب اس گناہ کو ترک کردیتا ہے تو اس کے لیے مکمل نیکی لکھ دی جاتی ہے کیونکہ اس نے قدرت کے باوجود گناہ ترک کیا ہے۔‘‘ [1] پس حضرت یوسف علیہ السلام کو جب یہ خیال آیا؛ تو آپ نے اللہ تعالیٰ کے رضا کے لیے اس خیال کو ترک کردیا ۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلہ میں کامل نیکی آپ کے لیے لکھ دی؛ اور آپ کے نام اعمال میں کوئی برائی نہیں لکھی گئی ۔ اس کے برعکس عزیز مصر کی بیوی نے جب ارادہ کیا؛ اور پھر اسے پورا کرنے کی کوشش بھی کی؛ اور زبان سے
[1] البخاری ؛ کتاب الرِقاقِ، باب من ہم بِحسنۃ أو سیِئۃ؛ مسلِم 1؍118 ؛ ِکتاب الإِیمانِ، باب إِذا ہم العبد بِحسنۃ....المسندِ ؛ ط. المعارِفِ رقم 3402 ۔