کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 641
اللہ تعالیٰ ! مجھے معاف فرما؛جو میں نے آگے بھیجا اور جو میں نے پیچھے چھوڑا؛ اور جو میں نے چھپ کر کیا اور جو میں نے اعلانیہ کیا ؛اور ان باتوں میں جن کا تو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے ۔بیشک تو ہی آگے اور پیچھے کرنے والا ہے ؛ اور تو ہر ایک چیز پر قادر ہے۔‘‘ اور ایسے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’میری قبر کومیلہ گاہ نہ بنانا؛ اور تم جہاں کہیں بھی ہو مجھ پر درود پڑھو؛ بیشک تمہارا درود مجھ تک پہنچایا جاتا ہے۔‘‘[1] نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ : ’’اے اللہ تعالیٰ میری قبر کو مورتی نہ بنانا کہ اس کی پوجا کی جانے لگے۔‘‘ [2] رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تواضع تھی جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کے مقام و مرتبہ کو اور بلند کردیا۔ ایسے ہی جب بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو سجدہ کیا تو آپ نے منع کردیا؛ اور فرمایا: ’’سجدہ کرنا صرف اللہ تعالیٰ کے لیے شایان شان ہے۔‘‘ [ سنن الدارمي ۱؍۱۱۔] ایسے ہی کچھ لوگوں نے جب کہا : ’’جو اللہ تعالیٰ چاہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں ۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’کیا تم مجھے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک بناتے ہو۔‘‘ تم یوں کہا کرو:’’ ما شاء اللہ ثم شاء محمد۔‘‘’’ جو اللہ تعالیٰ چاہے پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں ۔‘‘ [ سنن ابن ماجۃ ۲۱۱۸۔صحیح ] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یوں فرمایا کرتے تھے : (( أنا البائِس الفقِیر المستغِیث المستجِیر الوجِل المشفِق المعترِف المقِر بِذنبِہِ، أسألک مسألۃ المِساکِینِ، وأبتہِل ِإلیک ابتِہال المذنِبِ الذلِیلِ، و أدعوک دعاء الخائِفِ، من خضعت لہ رقبتہ، وذل جسدہ، ورغِم نفہ لک )) ’’ میں ایک بے بس فقیر؛ تیری مدد اورپناہ کا طلب گار؛ گھبرایا ہوا خوفزدہ؛ اپنے گناہوں کامعترف و اقراری ؛ میں تجھ سے مسکینوں کی طرح سوال کرتا ہوں ؛ اور تیری بارگاہ میں پست گنہگارکی طرح گریہ و زاری کرتا ہوں اور گھبرائے ہوئے کی طرح تجھ سے دعا کرتا ہوں ۔ جس کے سامنے تمام گردنیں جھکی ہوئی ہیں ۔ اور جسم اس کے سامنے پست ہیں ؛ اور ناک اس کے سامنے خاک آلود ہیں ‘‘....۔‘‘ ان کے علاوہ بھی اس طرح کی تواضع کے دیگر احوا ل بھی تھے؛ جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کا مقام و مرتبہ بلند کیا ؛ کیونکہ آپ اپنی عبودیت اور فقر کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی کمال ربوبیت کے معترف تھے۔ بے نیاز ہونا
[1] سننِ أبِی داؤود: کتاب المناسکِ، باب زِیارِۃ القبورِ؛ المسندرقم 8790 [2] مؤطا امام مالک ۱؍۱۷۲