کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 640
عین برعکس ہے جو کہتا ہے کہ مجھے طلب مغفرت اور توبہ ان میں سے کسی چیز کی کوئی ضرورت نہیں ۔اور مجھ سے کوئی ایسا کام سرزد نہیں ہوا جس کی بنا پر مجھے توبہ کی ضرورت ہو۔اور وہ اس بنیاد پر کہ اس سے کوئی ایسی حرکت نہیں ہوتی جس کی بنا پر اسے توبہ اور رجوع إلی اللہ تعالیٰ کی ضرورت پیش آئے؛ وہ اپنے ان ہی اقوال و افعال پر ڈٹا رہتا ہے۔ ایسے شخص کے متعلق جب عام چرچا ہوگا تولوگ اسے متکبر ، جاہل اور کذاب کے القاب سے نوازیں گے۔ صحیح حدیث میں وارد ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص بھی اپنے اعمال کے بل بوتے پر جنت میں داخل نہ ہوگا‘‘ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ بھی نہیں ؟ فرمایا:’’ نہیں مگر یہ کہ اﷲ کا فضل مجھے اپنے دامن رحمت میں چھپا لے۔‘‘[1] یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت بڑی مدح سرائی اور قابل تعریف بات تھی۔ اور ایسے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے: ’’مجھے میرے مقام سے ایسے نہ بڑھاؤ جیسے نصاری نے حضرت عیسی بن مریم کو بڑھایا تھا۔میں تو ایک بندہ ہوں ۔ پس یوں کہا کرو: ’’اللہ کا بندہ اور اس کا رسول۔‘‘[2] جو بھی یہ سنتا ہے ؛ اس کلام کی وجہ سے آپ کی تعظیم و تعریف کرتا ہے۔ اور صحیحین میں ہے کہ سالار رسل صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے: (( اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ خطِیئتِی وجہلِی وإِسرافِی فِی أمرِی؛ وما أنت أعلم بِہِ مِنِی، اللہم اغفِر لِی ہَزْلِیْ وَجِدِّیْ وَخَطَاِیْ وَعَمَدِیْ وَکُلُّ ذٰلِکَ عِنْدِیْ۔اللہم اغفِر لِی ما قدمت وما أخرت وما أسررت وما أعلنت وما أنت أعلم بِہِ مِنِی، أنت المقدِم وأنت المؤخِر وأنت علی کلِ شیئٍ قدِیر۔))[3] ’’ اے اللہ تعالیٰ ! میری مغفرت فرما میری خطاء میں ، میری نادانی میں اور میری کسی معاملہ میں زیادتی میں ، ان باتوں میں جن کا تو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے ۔ اے اللہ تعالیٰ ! میری مغفرت کر میرے ہنسی مزاح اور سنجیدگی میں اور میرے ارادہ میں اور یہ سب کچھ میری ہی طرف سے ہیں ؛اے
[1] صحیح بخاری ۔ کتاب الرقاق۔ باب القصد والمداومۃ علی العمل(ح:۶۴۶۳)، صحیح مسلم کتاب صفات المنافقین، باب لن یدخل احد الجنۃ بعملہ (ح: ۲۸۱۶،۲۸۱۸)۔ [2] الحدِیث مروِی عن عمر رضی اللّٰہ عنہ فِی: البخارِیِ(۴؍۱۶۷)کِتاب الأنبِیائِ باب قولِ اللّٰہِ تعالی:واذکر فِی الکِتابِ مریم ۔ سننِ الدارِمِیِ (۲؍۳۲۰)کتاب الرقائِقِ، باب قولِ النبِیِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا تطرونِی....)۔ [3] صحیح بخاری۔کتاب الدعوات۔ باب قول النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم’’اللّٰھم اغفرلی ما قدمت....‘‘ (ح:۶۳۹۸،۶۳۹۹)، صحیح مسلم۔ کتاب الذکر والدعاء ، باب فی الادعیۃ،(ح:۲۷۱۹)۔