کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 64
۱۴۔ یہودی ہر مسلمان کے خون کو حلال سمجھتے ہیں [یہودیوں کی بابت]اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن میں خبر دی ہے : ﴿قَالُوْا لَیْسَ عَلَیْنَا فِی الْاُمِّیّٖنَ سَبِیْلٌ ﴾ (آل عمران ۷۵) ’’وہ کہتے ہیں کہ جاہلوں کا مال مار لیں توہم پر کوئی گناہ نہ ہو گا۔‘‘ رافضی بھی ایسے ہی کرتے ہیں ۔[وہ کہتے عامہ کے اموال کھانا ہمارے لیے جائز ہیں ]۔ ۱۵۔ یہودی نماز میں اپنی مینڈھیوں پر سجدہ کرتے ہیں ۔ رافضی بھی ایسے ہی کرتے ہیں [تربت کربلا کی ٹکیہ پر سجدہ کرتے ہیں ]۔ ۱۶۔ یہودی نامکمل رکوع سے سجدہ میں چلے جاتے ہیں ۔ اوریہی حال روافض کا بھی ہے ۔ ۱۷۔ یہود جبرئیل سے بغض رکھتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ : یہ ملائکہ میں سے ہمارا دشمن ہے۔ ایسے ہی رافضہ بھی کہتے ہیں کہ : ’’ جبرئیل نے غلط کیا وحی لے کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا، اور حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دیا۔‘‘ ۱۸۔ اس ایک خصلت میں رافضی عیسائیوں سے مشابہت رکھتے ہیں ؛ عیسائی کہتے ہیں ہم پر عورتوں کاکوئی مہر نہیں ‘ بس صرف ان سے فائدہ اٹھالینا چاہیے ۔ رافضی بھی اپنی عورتوں سے متعہ کرتے ہیں ۔ یہودیوں اور عیسائیوں کی رافضیوں پر دو وجہ سے فضیلت ہے۔ یہودیوں سے پوچھا گیا کہ: تمہاری ملت میں سب سے بہتر لوگ کون ہیں ؟ توکہنے لگے :’’ موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی ہیں ۔‘‘ اورنصاریٰ سے پوچھا کہ: تمہاری ملت میں سب سے بہتر لوگ کون ہیں ؟ توکہنے لگے :’’ عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھی ہیں ۔‘‘ رافضیوں سے پوچھا گیا کہ تمہاری ملت میں سب سے برے لوگ کون ہیں ؟ توکہنے لگے : ’’ محمد کے ساتھی ہیں ۔‘‘ انہیں ان (اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے استغفار کرنے کا حکم دیا گیا، تو انہوں نے (استغفار کے بجائے) سب و شتم کیا۔ سو یہ برہنہ تلوار قیامت تک ان کے سروں پر لٹکتی رہے گی۔ان کے قدم قیامت تک جم نہیں پائیں گے۔ او رنہ ہی ان کا جھنڈا بلند ہوگا اور نہ ہی ان کا ایک بات پر اجتماع ہوسکتا ہے۔ ان کی دعوت راندی ہوئی ہے۔ ان کا کبھی اتفاق نہیں ہوسکتا۔ ان کے اجتماع میں بھی تفریق ہے۔جب بھی یہ جنگ کی آگ بھڑکانے کی کوشش کرتے ہیں ،تو اللہ تعالیٰ اس آگ کوبجھا دیتے ہیں ۔‘‘ (میں کہتا ہوں ):امام شعبی رحمہ اللہ سے ثابت ہے آپ فرماتے ہیں :