کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 635
[نبوت سے پہلے عصمت واجب نہیں ] :
دوسری وجہ :.... ہم کہتے ہیں کہ جمہور اہل اسلام کی رائے میں بالاتفاق انبیاء علیہم السلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے شرعی احکام کے پہنچانے میں معصوم ہوتے ہیں ؛تبلیغ رسالت کے سلسلہ میں وہ غلطی پر قائم نہیں رہتے۔اس سے بعثت کا مقصودحاصل ہو جاتاہے۔یہ کہنا کہ نبی کے لیے واجب ہے کہ وہ بعثت سے قبل بھی خطاکا مرتکب نہ ہوا ہو؛ اور اس سے گناہ نہ ہوئے ہوں ؛ تو واضح رہے کہ نبوت کے لیے یہ ہر گز ضروری نہیں کہ انبیاء علیہم السلام قبل از نبوت بھی گناہ و خطا سے پاک ہوں ۔اب کسی کا یہ کہنا کہ اگر ایسا نہ ہو تو ان پر اللہ تعالیٰ کی جانب سے تبلیغ رسالت پر اعتماد نہیں رہے گا؛ یہ ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جو کوئی ایمان لائے اور اس نے توبہ کی ؛حتی کہ اس کے بعد اس کی فضیلت ظاہر ہوگئی اوروہ راہ راست پر رہے؛تو اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے انہیں نبوت سے ایسے ہی سرفراز کیا؛ جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے ساتھ ہوا ۔ اور جیسے حضرت لوط اور حضرت شعیب علیہماالسلام اور دوسرے انبیاء کا معاملہ بھی ہے۔ان کی تائید اللہ تعالیٰ نے کی ہے؛ جوکہ ان کی صداقت و نبوت کی دلیل و توثیق ہے۔ اوراس میں کوئی شک نہیں کہ وہ تبلیغ رسالت میں ایسے ہی ثقہ ہیں جیسے وہ انبیاء جن سے اس سے پہلے کچھ بھی ایسی حرکت نہیں ہوئی۔ اور بسا اوقات ان پر توبہ اور رجوع الی اللہ تعالیٰ کے بعد ثقہ اور اعتماد زیادہ ہو جاتا ہے۔ اس لیے کہ توبہ کرنے سے دوسروں کی نسبت افضلیت آجاتی ہے ۔اور اللہ تعالیٰ نے اس کی خبر دی ہے کہ وہ توبہ کرنے والے کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دیتا ہے۔یہ باتیں صحیح احادیث سے ثابت ہیں ۔ اور یہ بات معلوم شدہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کے صحابہ اپنی اس اولاد کی نسبت بہت افضل تھے جنہوں نے اسلام میں آنکھیں کھولیں ۔
گناہ سے توبہ اور درجات کی بلندی:
[تیسری وجہ ]:.... پھر ان سے یہ بھی کہا جائے گا کہ : جمہور مسلمین کا یہ عقیدہ ہے کہ بیشک نبی علیہ السلام کے لیے ضروری ہے کہ وہ تقوی اور نیکی و بھلاائی کی صفات سے موصوف ہو۔ اس میں کمال کی صفات پائی جائیں ۔ اور بعض اوقات میں ان سے بعض لغزشوں کا ہوجانا؛ جس کے فوراً بعد وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ او ررجوع کرتے ہیں ؛ وہ ان کی لغزشوں کی طہارت ؛ اور درجات کی بلندی کا ذریعہ ہوتا ہے؛ اس سے ان کی حالت پہلے سے زیادہ افضل ہو جاتی ہے۔ پس یہ واجب کرلینا کہ نبی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ نہیں کرتے؛ کہ وہ اللہ تعالیٰ کی محبت پاسکیں ؛ اور اللہ تعالیٰ ان کی توبہ سے خوش ہوں ؛ اوران کے مقام و مرتبہ اور درجہ کو بلند کریں ۔ اور اللہ تعالیٰ کے ہاں محبوب اورپسندیدہ عمل توبہ کے بعد ان کی حالت اس سے بہتر ہو جس پر وہ پہلے قائم تھے؛ اس میں کتاب وہ سنت کی تکذیب اور انبیاء کے مناصب میں کوتاہی اوران کے درجات میں کمی ؛ اور ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رحمت و