کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 634
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَ لَا تَسُبُّوا الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَیَسُبُّوا اللّٰہَ عَدْوًا بِغَیْرِ عِلْمٍ کَذٰلِکَ زَیَّنَّا لِکُلِّ اُمَّۃٍ عَمَلَھُمْ ﴾[الانعام ۱۰۸]
’’اور انھیں گالی نہ دو جنھیں یہ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں ، پس وہ دشمنی میں کچھ جانے بغیر اللہ تعالیٰ کو گالی دیں گے۔ اسی طرح ہم نے ہر امت کے لیے ان کا عمل مزین کر دیا ہے....۔‘‘
پس یہ لوگ جب ان کے معبودوں کو برا بھلا کہتے ہیں ؛ تووہ جہالت کی وجہ سے اس کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ کو برا بھلا کہتے ہیں ۔ اوروہ اپنے ان معبودوں کو اللہ تعالیٰ کے برابر قراردیتے ہیں ؛ بلکہ ان کے دلوں میں ان معبودوں کی محبت اللہ تعالیٰ کی محبت سے بڑھ کر ہے۔ جیسا کہ آپ بہت سارے مشرکین کو دیکھیں گے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر اپنے ان شریکوں سے اللہ تعالیٰ سے زیادہ محبت کرتے ہیں ۔ آپ ان میں سے کسی ایک کو قسم اٹھاتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نام کی جھوٹی قسم اٹھالیتا ہے؛ مگر اپنے امام یا شیخ جس کو وہ شریک بنائے ہوتا ہے؛ اس کے نام کی صرف سچی قسم ہی اٹھاتا ہے۔ اس صورت میں اس کے لیے جھوٹ بولنا جائز نہیں ۔
آپ اگر ان سے اللہ تعالیٰ کے نام پر کوئی چیز مانگیں توکبھی نہیں دیں گے؛ لیکن ان کے نزدیک قابل تعظیم شیخ یا امام وغیرہ کے نام پر مانگیں تو وہ فوراً دیدیں گے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے لیے نمازیں بھی اپنے گھروں میں پڑھتے ہیں ؛ اور دعائیں کرتے ہیں ؛ جن میں نہ ہی زیادہ خشوع ہوتا ہے اور نہ ہی دل لگی۔ مگر جب اپنے بڑوں کی قبروں پر آتے ہیں ؛ تو ان سے بڑی امیدیں وابستہ کئے ہوتے ہیں ۔ اورانہیں پکارتے ہیں ۔ اور ان کے وسیلہ سے دعائیں مانگتے ہیں ۔تو اس وقت ان کا خشوع عجیب ہوتا ہے؛ آنکھوں سے آنسوں نکل پڑتے ہیں ۔ لیکن یہی چیزیں اللہ تعالیٰ کے گھر میں اس کی عبادت کرتے ہوئے مفقود ہوتی ہیں ۔ یا پھر جب کسی امام باڑے میں جمع ہو جاتے ہیں ؛تو آپ دیکھیں گے کہ اگر ان کے کسی بڑے کا ؛ جسے یہ لوگ شریک بناتے ہیں ؛ اس کا کوئی عیب بیان کیا جائے تو بڑے غصہ میں آجاتے ہیں ۔ مگر اللہ تعالیٰ کے لیے جب عیوب اور نقائص ذکر کئے جائیں تو اس پر غصہ نہیں ہوتے۔ اس طرح کی بہت ساری مثالیں مشرکین میں بھی پائی جاتی ہیں اوراس امت کے ان لوگوں میں بھی جن میں شرک کا کوئی شعبہ پایا جاتا ہے۔ ایسے ہی نصاری بہت سارے لوگوں کی ایسی صفات بیان کرتے ہیں جو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہیں ۔وہ اللہ تعالیٰ کے لیے تو بیٹا ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ؛ مگر اپنے بڑوں کو اس سے پاک اورمنزہ مانتے ہیں کہ ان کی بھی کوئی اولاد ہو۔بہت سارے عیسائی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سو جاتے ہیں ۔ جب کہ ان کے نزدیک پوپ [بابا]نہیں سوتا۔ اس کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ۔