کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 630
فصل:
خطأ، سہو، نسیان اور عصمت انبیاء علیہم السلام
پہلی وجہ :.... عصمت انبیاء علیہم السلام میں شیعہ کا اختلاف:
[اعتراض]:.... شیعہ کا قول ہے کہ:’’ اوربیشک انبیائے عظام علیہم السلام خطا و سہو اور صغائر و کبائر سے از آغاز عمر تا اختتام حیات معصوم و منزہ ہوتے ہیں ۔ اگر ایسا نہ ہو تو ان کی دعوت و تبلیغ پر کوئی ثقہ اور اعتماد باقی نہ رہے۔ اور ان کی بعثت کا فائدہ حاصل نہ ہو؛ اور ان سے نفرت اور دوری لازم آئے۔‘‘[انتہی کلام الرافضی]
[جواب]:.... ہم کہتے ہیں :عصمت انبیاء کرام علیہم السلام کا مسئلہ شیعہ کے یہاں مختلف فیہا ہے۔
امام اشعری رحمہ اللہ ’’ مقالات الاسلامیین ‘‘ میں فرماتے ہیں :
شیعہ میں اختلاف ہے کہ آیا رسول سے معصیت کا صدور جائز ہے یا نہیں ؟ان کے دو گروہ ہیں :
ایک فرقہ کا نقطۂ نظر ان سے معصیت کے جائز ہونے کاہے؛ جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر کے دن قیدیوں کا فدیہ لے کرمعصیت کی تھی۔ البتہ ائمہ سے معصیت صادر نہیں ہو سکتی، کیونکہ رسول جب معصیت کا مرتکب ہوگا تو وحی کے آنے پر اس سے رجوع کر لے گا، مگر ائمہ پر وحی نہیں آتی؛اور نہ ہی ان پر ملائکہ آتے ہیں ؛وہ معصوم ہوتے ہیں ؛ لہٰذا ان سے سہو اور غلطی کا صدور جائز نہیں ؛اگرچہ ہم اسی چیز کو انبیائے کرام کے لیے جائزمانتے ہیں ۔ [1]یہ ہشام بن حکم کا قول ہے: (دیکھئے : مقالات الاسلامیین : ۱؍ ۱۱۵)
[1] اس سے یہ حقیقت اجاگر ہوتی ہے کہ شیعہ کے یہاں ائمہ کی عصمت انبیاء کرام کی نسبت اتم و اکمل ہے، باقی رہا یہ عذر کہ انبیاء مورد وحی ہیں ، یہ صرف ظاہری ملمع سازی ہے، اکابر شیعہ سے بکثرت ایسے اقوال محفوظ ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ائمہ کی جانب وحی آنے کے دعوے دار ہیں ، شیعہ کی مشہور کتاب کافی کلینی ہے، جو ان کے ہاں صحیح بخاری کا درجہ رکھتی ہے،اس کا کہنا ہے کہ امام غیب دان ہوتے ہیں ۔ دور حاضر کے شیعہ اپنے اماموں کی قبروں کو مہبط وحی قرار دیتے ہیں حالانکہ ان قبروں میں بوسیدہ ہڈیوں کے سوا اور کچھ بھی نہیں اور بعض قبروں میں تو سرے سے کوئی امام مدفون ہی نہیں ، جب یہ قبور جن میں ائمہ کے علاوہ دوسرے لوگوں کی ہڈیاں مدفون ہیں ، مہبط وحی ہیں تو ان کی عبادت کرنے والوں سے، یہ توقع کیوں کر کی جا سکتی ہے کہ وہ وحی کے معاملہ میں انبیاء و ائمہ کے مابین کچھ امتیاز قائم کریں گے، جو قبرحضرت علی رضی اللہ عنہ کی جانب منسوب ہے اس کے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ دراصل وہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی قبر ہے، مزید برآں بعض شیعہ انبیاء علیہم السلام کے لئے از ابتدائے عمر تا انتہا و عصمت کے قائل ہیں ، یعنی وہ بعثت سے قبل بھی انبیاء علیہم السلام کو معصوم مانتے ہیں ، حالانکہ اس وقت وحی نہیں آتی۔
یاد رہے کہ متأخرین شیعہ اس مسئلہ میں اپنے اسلاف کی راہ سے ہٹے ہوئے ہیں ۔ امام رضا رحمہ اﷲ سے کہا گیا :’’بے شک کوفہ کی ایک بڑی تعداد کہتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں سہو نہیں ہوا۔‘‘ تو انہوں نے فرمایا :’’وہ جھوٹ بکتے ہیں ، ان پر اﷲ کی لعنت ہو، جس ذات کو سہو نہیں ہوتا وہ تو صرف ذات الٰہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔‘‘اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے : ﴿سَنُقْرِئُکَ (