کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 617
آپ جان چکے ہیں کہ اگر پہلی قسم مراد لیں تو یہ متاخرین شیعہ کا ہے جنہوں نے تشیع اور اعتزال کو یکجا کر دیا ہے ۔جن کا عقیدہ ہے کہ :’’کلام اللہ کی مخلوق ہے؛ جسے اس نے اپنی ذات سے منفصل پیدا کیاہے۔ امامیہ اگرچہ محدث کے قائل ہیں مگر وہ اسے مخلوق نہیں مانتے؛ محدث سے ان کی مراد وہی مخلوق ہے جو ان[ معتزلہ ] کے ہاں لفظ مخلوق سے مراد ہوتی ہے؛ ان کے مابین نزاع لفظی ہے۔
٭ آپ سے پوچھا جائے گا :’’ اگر وہ کلام اللہ کی مخلوق اور اس سے جداگانہ اس کی تخلیق و ایجاد ہے؛ تو پھر یہ اس کا کلام تو نہ ہوا۔ کیونکہ کلام؛ قدرت؛ علم اور دیگر تمام صفات ؛ جن سے وہ موصوف ہے؛ جو اس کے ساتھ قائم ہیں ؛ نہ اس کی تخلیق ہیں ؛ اور نہ ہی اس نے ا نہیں وجود بخشا ہے۔ اس لیے کہ جب اللہ تعالیٰ حرکت ؛علم اور قدرت کو کسی محل میں پیدا کرتے ہیں ؛ تو وہ محل ہی محترک ؛عالم اورقادر ؛اور ان صفات سے موصوف ٹھہرا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی صفات نہ ہوئیں ۔ بلکہ اس کی مخلوق ہوئیں ۔ اگروہ اپنے سے منفصل مخلوقات سے متصف ٹھہرا؛ توپھر جب جمادات کو قوت گویائی بخشی ؛ جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَہٗ وَالطَّیْرَ ﴾(سبأ 10)
’’اے پہاڑو اس کے ساتھ عاجزی کرو اور اے پرندو تم بھی۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿یَوْمَ تَشْہَدُ عَلَیْہِمْ اَلْسِنَتُہُمْ وَاَیْدِیْہِمْ وَاَرْجُلُہُمْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾ (نور ۲۴)
’’قیامت کے روز ان کی زبانیں ، ہاتھ اور پاؤں ان کے اعمال کے سبب ان کے خلاف گواہی دیں گے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَقَالُوْا لِجُلُودِہِمْ لِمَ شَہِدْتُمْ عَلَیْنَا قَالُوْا اَنطَقَنَا اللّٰہُ الَّذِیْ اَنطَقَ کُلَّ شَیْئٍ﴾
(فصلت 21)
’’وہ اپنے چمڑوں سے پوچھیں گے تم نے ہمارے خلاف گواہی کیوں دی تو وہ کہیں گے ہمیں اس نے بلایا جس نے تمام چیزوں کو قوت گویائی دی۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰٓی اَفْوَاہِہِمْ وَتُکَلِّمُنَآ اَیْدِیْہِمْ وَتَشْہَدُ اَرْجُلُہُمْ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ﴾ (یس 65)
’’آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے ان کے ہاتھ ہمیں بتائیں گے ان کی کمائی کے سبب ان