کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 614
ہشتم :.... ان لوگوں کا عقیدہ ہے ؛ جو کہتے ہیں :’’اس کا کلام قائم بالذات معنی کو مشتمل ہوتا ہے۔ اسے اس نے اپنے غیر میں پیدا کیا ہے۔ پھر ان میں سے کچھ نے ابن کلاب کا مفہوم بیان کیا ہے یہ قول ابومنصور ماتریدی [1] کا ہے۔ کچھ نے فلاسفہ کا قول اختیار کیا ہے۔ یہ قول باطنی ملحدین کی ایک جماعت ؛اوران کے متصوفہ اور شیعہ کا ہے۔
نہم :.... ان لوگوں کا عقیدہ ہے ؛ جو کہتے ہیں :’’کلام اللہ تعالیٰ معنی قدیم قائم بالذات اور اپنی غیرمیں جو اس نے آوازیں پیدا کی ہیں ؛ان کے مابین مشترک ہے۔ یہ قول ابوالمعالی اور متاخرین اشاعرہ اور ان کے پیروکار حضرات کا ہے۔
[عقیدہء اھل سنت کی تفصیل]
من جملہ اہل سنت والجماعت اھل الحدیث اور ان کی طرف منسوب کیے جانے والے (اھل التفسیر، اھل حدیث، اھل فقہ اھل تصوف، مثلاً ائمہ اربعہ اور ان کے متبعین رحمہم اللہ ) اور وہ جماعتیں جن کی نسبت اہل سنت و الجماعت کی طرف ہے ؛ جیسے : کلابیہ، کرامیہ، اشعریہ اور سالمیہ کی طرف ہے؛ سب کہتے ہیں : ’’ کلام اللہ مخلوق نہیں ۔ اورقرآن اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔ یہ عقیدہ سلف اور ائمہ اھل بیت وغیرہ سے مشہور اور مستفیض ہے۔[2]
یہ صحابہ تابعین اور تبع تابعین سے متواتر منقول ہے اہل الحدیث اور اہل السنۃ کی اس مسئلہ پر بیسیوں تصانیف ہیں جن میں وہ ثابت شدہ سندوں کے ساتھ سلف کے اقوال نقل کرتے ہیں ۔ ان کتب میں سے ’الرد علی الجھمیہ از محمد بن عبداللہ الجعفی[3] اور عثمان بن سعید دارمی رحمہ اللہ اس طرح نقض عثمان بن سعید رحمہ اللہ علی
[1] ابومنصور محمد بن محمد بن محمود ماتریدی، متوخی 333، ائمہ متکلمین میں سے ہیں اور ماتریدیہ کے امام ہیں اشعری نے ان چند مسائل سے اختلاف کیا ہے جنہیں ابوعذبہ نے اپنی کتاب الروضۃ البھیہ فیما بین الاشاعرہ والماتریدیۃ میں نقل کیا ہے۔ مزید دیکھیں تاج التراجم ابن قطلوبغا 59، طبفات الفقہاء طاش کبری زادہ 56۔
[2] امام رضا سے قرآن کی بابت پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: ’’بے شک وہ اﷲ کی کلام ہے اور مخلوق نہیں ہے۔‘‘ تفسیر العیاشی : ۱؍ ۱۹، حدیث نمبر: ۱۷(فی فضل القرآن )۔لیکن ائمہ اہل بیت کے اس عقیدہ سے انحراف کرتے ہوئے زیادہ دیر نہیں لگی ۔ اور بعد والے شیعہ معتزلہ کی راہ پر چل پڑے۔ چنانچہ شیعہ کے علامہ مجلسی نے اپنی کتاب ’’کتاب القرآن ‘‘ میں ایک باب کا عنوان یہ رکھاہے:’’باب أن القرآن مخلوق۔‘‘ ’’اس بات کا بیان کہ قرآن مخلوق ہے۔ ‘‘بحارالأنوار : ۸۹۸ ؍۱۱۷۔ اس میں گیارہ روایات لکھی ہیں ۔شیعہ کے آیت اﷲ محسن امین اس بات کی تاکید بیان کرتے ہوئے کہتا ہے:’’ شیعہ اور معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ قرآن مخلوق ہے۔‘‘(أعیان الشیعہ: ۱؍۴۶۱)
[3] ابوعبداللہ محمد بن عبداللہ بن حسین جعفی المعروف ھروانی یا ابن ھروانی مذھب حنفیہ کے بڑے ائمہ میں سے ہیں ۔ 305تا 402ف (العبراز ذھبی 8؍3 اللبابے بن انتیر 289؍3، تاریخ بغداد 472۔73؍5، شذرات الذھب 165؍3، الجواھر المضیہ فی طبقات الحنفیہ از محمد القرشی 65؍2، اس میں الردعلی الھمیہ کا ذکر نہیں ۔ درء سے ملائیں 108؍7۔