کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 61
رافضیت سے متعلق عمومی کلام
یہودو روافض میں مشابہت :
ابن المطہر نے اپنی کتاب کا نام ’’منہاج الکرامۃ فی معرفۃ الامامۃ‘‘ رکھا ہے۔یہ کتاب اس بات کی زیادہ حق دار تھی کہ اس کا نام ’’ منہاج الندامۃ ‘‘ رکھاجائے۔ جیسا کہ اس کا مصنف ہے؛ جو کہ [اپنے بارے میں ] طاہر ہونے کا دعوی کرتا ہے ‘ مگر حقیقت میں اس کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کے دلوں کو اللہ تعالیٰ پاک نہیں کرتا چاہتے۔ بلکہ یہ سرکش طاغوت اور اہل نفاق میں سے ہے ۔ اس کو مطہر کہنے کے بجائے پلید اور نجس کہنا زیادہ مناسب تھا۔ اور دل کی پلیدگیوں میں سب سے بڑی پلیدی یہ ہے کہ جو لوگ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اوربہترین اہل ایمان ہیں ‘ ان کے خلاف حسد و بغض ہو۔اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے بعد مال ِ فے میں صرف ان لوگوں کا حصہ رکھا ہے جو یہ کہتے ہیں :
﴿رَبَّنَآ اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَحِیْمٌ﴾ (الحشر۱۰)
’’ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے اور ایمانداروں کے لیے ہمارے دل میں بغض اور دشمنی نہ ڈال؛اے ہمارے رب بیشک تو شفقت و مہربانی کرنے والا ہے۔‘‘
شیعہ خبث باطن اور ہوائے نفس اور دیگر کئی ایک یہودی اخلاقیات میں یہود سے ملتے جلتے ہیں ‘اور غلو و جہالت اور دیگر کئی ایک عیسائی اخلاقیات میں نصاریٰ کے ہم نوا ہیں ۔بعض اسباب کی وجہ سے یہودیوں سے مشابہت رکھتے ہیں تو بعض اسباب کی جہ سے عیسائیوں کے مشابہ ہیں ۔ لوگ شروع سے لیکر آج تک ان کے بارے میں ان خیالات کا اظہار کرتے چلے آئے ہیں ۔ ان کے متعلق سب سے زیادہ معلومات رکھنے والے امام شعبی رحمہ اللہ اور ان جیسے دوسرے علماء کوفہ تھے۔
امام شعبی رحمہ اللہ سے ثابت ہے کہ آپ فرمایا کرتے تھے :
’’میں نے رافضیوں سے بڑھ کر بیوقوف کسی کو نہیں پایا[1]۔اگر یہ جانوروں میں سے ہوتے تو
[1] ان کے لیے یہاں پر ’’خشبیہ ‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے؛ جو کہ خشب کی طرف منسوب ہے؛ یعنی لکڑی والے۔ انہیں یہ نام دینے کی وجہ یہ ہے یہ لوگ اس دور میں تلوار سے نہیں لڑتے تھے۔ بلکہ لکڑ سے لڑتے تھے۔ اور کہتے تھے: اسلحہ کا استعمال کرنا اس وقت تک حرام ہے جب تک امام غائب کا ظہور نہ ہوجائے۔ اور لوگوں کو پتھر مار کر اور گلا گھونٹ کر یا لکڑ سے مار مار کر قتل کرتے تھے۔ ان کی مزید تفصیل آگے آئے گی۔ [الفصل لابن حزم ۵؍۴۵]