کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 608
الحقیقت ہوتا ہے۔
٭ اگر مکان عدمی ہے؛ تو عدمی امر میں جوھر کا حصول عدمی اور معدوم ہوتا ہے۔معنی یہ ہوا کہ اگر وہ جوہر ہے تو عدم میں ہے۔ پہلی قسم کے متکلمین کے ہاں جوہر کئی داخلی رکاوٹوں [مقاوم] کی طرف منقسم ہوتا ہے؛ جو انہیں روکنے والا ہوتا ہے؛ اس پر تداخل جائز نہیں ۔ اورغیر مقاوم میں تقسیم ہوتا ہے؛ جس پر انتقال ممتنع ہے یہ مکان اور جوھر مانع ہے۔ ممکن ہے غیر مانع میں داخل ہو۔ ایسا جوھر مکان میں ہوتا ہے۔
٭ دوسری قوم کے ہاں ایسے مکان میں جوھر کا حصول جو عرض ہے ، سے وہ معنی مراد نہیں جو ان کے قول جوھر میں عرض بمعنی’’ حلول ‘‘ سے مرادہوتا ہے۔
٭ میں کہتا ہوں : ’’ا س پر دیگر مقامات پر تفصیلی بات کر دی گئی ہے۔ اور رازی کے قول :’’قد اتفقوا علی أن حصول الجوھر فی الحیز أمر ثبوتی‘‘ کی وضاحت کر دی گئی ہے۔ بات یوں نہیں جیسے اس نے کہاہے؛ بلکہ یوں کہا جائے گاکہ:’’ اگر اس کے قول سے یہ مراد ہوکہ:’’حیز میں جو ہر کا حصول ایک ثبوتی امر ہے ‘‘کیونکہ ثبوتی صفت محیز کے ساتھ ہی قائم رہ سکتی ہے؛ اس پر وہ متفق نہیں ہیں ۔ ان کے محققین کا بھی یہ قول نہیں ؛بلکہ ان کے ہاں تحیز، متحیز کی ذات سے زیادہ نہیں ہوتا۔ قاضی ابوبکر بن باقلانی کہتے ہیں : ’’متحیزجِرم (جسم) ہے؛ یا ایسی چیز جس کا وسعت میں حصہ ہو۔ اور جو چیز اپنے وجود کے لحاظ سے نہیں پائی جاتی جوھر ہے۔‘‘[1]
ابواسحاق اسفرائینی رحمہ اللہ کہتے ہیں : اس سے مراد کسی بھی مکان کی تقدیر[پیمائش ہے] اور جو حیز کو مشغول کرے۔ حیَّز کے مشغول کا مطلب ہے:’’ جب فراغ[خالی جگہ ] میں پایا جائے اسے فراغ سے نکال دے۔‘‘ بعض کے بقول:’’ جوھر کے مکان کی تقدیر کو حیز کہتے ہیں ۔
امام الحرمین ابوالمعانی الجوینی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’ حیز متحیز کی ذات ہے؛ پھر حیز کی جوہر کی طرف اضافت ایسے ہے جیسے اس کی اضافت اپنے وجود کی طرف۔‘‘
وہ فرماتے ہیں :’’ اگر کہا جائے آپ نے یہ کیوں کہا متحیز، بمعنی متحیز ہوتا ہے جیسے کائن بمعنی کائن ہوتا ہے۔‘‘
ہم کہیں گے۔ تحیز بذات خود متحیز ہے یا اس کی صفت ہے (ان کے ہاں جو احوال کا عقیدہ رکھتے ہیں )۔ متحیز خود کی طرف لوٹتا ہے ۔اسی طرح یہ جِرم بھی ہوتا ہے؛ یوں یہ مختلف نہیں ہوتا اگرچہ اس کے اکوان اعراض سے مختلف ہوتے ہیں ۔ اگر تحیز حکم معلل ہو تو واجب ہوتا ہے کہ اس کے لیے اکوان کے مختلف ہونے کے وقت حکم کا
[1] ڈاکٹر رشاد سالم کہتے ہیں باقلانی کی کتب میں یہ عبارت نہیں ملی لیکن جو نبی نے ان سے الشامل فی اصول الدین ص 59۔60میں نقل کیا ہے۔ ان میں سے قاضی کی عبارت یہ ہے المتحیز ھوالجرم سواہ اسی طرح فرماتے ہیں :انما ھو الذی لہ حظ فی المساحۃ اسی طرح فرمایا: ھو الذی لابوجد بحیث وجودہ جوھر (انصاف بالاولیٰ ص ۱۵)۔