کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 607
کوئی چیز پناہ لے یا سمٹ کر آئے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے :
﴿وَ مَنْ یُّوَلِّھِمْ یَوْمَئِذٍ دُبُرَہٗٓ اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ اَوْ مُتَحَیِّزًا اِلٰی فِئَۃٍ ﴾ (انفال 16)
’’اور جو کوئی اس دن ان سے اپنی پیٹھ پھیرے، ماسوائے اس کے جو لڑائی کے لیے پینترا بدلنے والا ہو، یا کسی جماعت کی طرف جگہ لینے والا ہو۔‘‘
٭ پہلی صورت میں متحیز سے مراد وہ ہے جس کی طرف اشارہ کیا گیا۔ اسی وجہ سے متکلمین کہتے ہیں :’’ ہم اضطراری طور پر جانتے ہیں کہ:’’ مخلوق یاتو متحیز ہوتی ہے یا متحیز کے ساتھ قائم ہوتی ہے۔ ان میں سے اکثر کہتے ہیں :’’ بلکہ ہم جانتے ہیں ہر وجود یا تو متحیز ہوتا ہے یا قائم بالمتحیز ہوتا ہے۔ اور متضاد مجردات جن کی طرف اشارہ نہیں ہوتا (یہ فقط معقولات ہوتی ہیں ) کو بعض فلاسفہ کی طرح ثابت کرتے ہیں ۔ یہ تو ذہنوں میں ثابت ہوتی ہیں اعیان میں نہیں ۔
٭ شہرستانی اور رازی جیسے لوگوں نے جو کہا ہے کہ:’’ متکلمین اسلام نے ان مجردات کی نفی پر کوئی دلیل نہیں دی۔‘‘ تو یہ بالکل ایسے نہیں جیسے ان کا خیال ہے۔ بلکہ ان کی کتابیں ان دلائل سے بھری پڑی ہیں جس سے ان کی نفی واضح ہوتی ہے۔ کسی دوسری جگہ اس کی تفصیل ذکر کردی گئی ہے۔
٭ رازی نے اپنی کتاب ’محصِّل ‘ میں حیز پر سوال کرتے ہوئے کہا ہے: ’اَکْوان اس بات پر متفق ہیں کہ حصول حیز میں حصول جوہر ثبوتی امر ہے۔‘‘[محصل أفکار المتقدمین و المتأخرین ص ۵]
اس کے جواب میں کہا جائے گا۔ اگر حیز معدوم ہے تو معدوم میں حصول جوہر کیسے سمجھا جا سکتا ہے؟ اگر موجود ہے تو بلاشبہ یہ وہ امر ہے جس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ وہ جوہر ہے یا عرض۔ اگر جوہر ہے؛ تو جوہر میں جوہر حاصل ہوا ؛یہ تداخل ہے جوکہ محال ہے؛ ہاں اگر اس کی تفسیر چھونے سے کی جائے تو پھر اس میں کوئی جھگڑا نہیں ۔اوراگر یہ عرض ہے؛اور وہ جوہر میں حاصل ہوتا ہے؛ اس میں جوہر کا حصول کیسے ہو سکتا ہے؟
طوسی نے اسی پر رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ : ’’یہ اشتراک لفظ کے لحاظ سے غلط ہے ؛کیونکہ ’فی‘ ہمارے کلام میں تداخل پر دلالت کرتا ہے؛یعنی ایک جسم کا دوسرے جسم میں ہونا۔اور جسم کا مکان میں ہونا۔ اور جسم میں عرض کا ہونا۔ اس کا کئی مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے۔ (۱) ایک جسم کا دوسرے کے ساتھ ایک مکان میں جمع ہونا۔ (۲) جسم کا مکان میں ہونا ۔ (۳) عرض کا جسم میں حلول کرنا۔
مکان،وہ ہے جو ابعاد کے قابل ہو؛ اپنی ذات کے ساتھ قائم ہو؛ اور [ان کے ہاں ]اجسام کو قبول نہ کرتا ہو۔
عرض: حاوی جسم کی سطح (جھت) کو کہتے ہیں جو مکان والے جسم کو محیط ہوتا ہے۔ یہ بداھۃ اینیّہ اور خفی