کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 601
٭ مختصراً وہ جو بھی دلیل اپنے مخالفین کے خلاف دیتے ہیں وہ انہی کے خلاف جاتی ہے۔ لیکن ان کی باتوں میں تضاد ہے جنہوں نے بعض غلطی میں ان کی موافقت کی ہے‘ وہ اس منفی باطل مقدمہ کو ان کے سپرد کرتے ہیں ۔وہ ایسے قائم بالذات موجود کا اثبات ہے نہ اس کی طرف اشارہ ہوسکے؛ نہ وہ اپنے غیر سے جدا ہو نہ ہی اس میں داخل ہو؛ اورنہ ہی اس کی جھت ہو؛ اور نہ ہی عالم میں داخل ہے نہ ہی خارج۔ اور یہ اس کی مخالفت کرتے ہیں اس کی مخالفت سے باطل محض لازم آتا ہے۔
٭ قائلین اثبات کی بڑی یہ دلیل ہے کہ اگر ایسے موجود کو ثابت کرنا جس کا جسم نہیں جو داخل اور خارج عالم میں نہیں ؛ ممکن ہے تو ایسی موجود کا اثبات جو عالم کے اوپر ہے اس کا جسم بھی ہے امکان کا زیادہ حق رکھتی ہے۔ اگریہ ممکن نہیں تو نفی کرنے والوں کا قول بھی باطل ہوا]۔
٭ ثابت ہوا اللہ تعالیٰ داخل عالم میں ہے یا خارج میں چنانچہ ان کا قول ایسی موجود کے اثبات کا قول جو داخل عالم میں ہے نہ خارج میں دونوں حالوں میں حق سے کوسوں دور ہے۔ اور یہی مطلوب ہے۔
٭ پھر یہ کہا جائے گا ایسی چیز کی رؤیت جس کا جسم ہے نہ جھت یہ عقلاً جائز ہے یا ممنوع۔ اگر جائز ہے تو بات ختم ہوئی۔ اگر ممنوع ہے تو عقل کا روکنا ایسے موجود کے لیے ہو گا جو داخل عالم میں ہے نہ خارج میں بلکہ وہ حی بلاحیات، علیم بلاعلم اور قدیر بلا قدرت ہے یہ شدید سے بھی شدید تر ہوا۔
٭ اگر آپ کہیں :’’ یہ ممانعت وہم کے حکم کی ہے۔‘‘ تو کہاجائے گا بلاجھت نظر آنے والی چیز میں رؤیت کی ممانعت وھم کے حکم میں سے ہے۔ یہ تیسرا جواب ہوا۔
٭ اس کی وضاحت یوں ہے کہ: ان کے ہاں وھم کا حکم باطل ہے یعنی محسوس امور کا حکم غیر محسوس پر لگانا۔
دوسرا جواب:یہ کہاجائے گاکہ: رؤیت باری تعالیٰ ممکن ہے یا ناممکن۔ اگر ممکن ہے تو غیر محسوس موجود کے اثبات کا قول باطل ٹھہرا اور باطل وھم باقی نہ رہا جو غیر محسوس میں باطل حکم لگائے۔ تمہارا رؤیت باری تعالیٰ سے بھی جن اور فرشتوں کی رؤیت زیادہ ممنوع ٹھہری۔ اگر آپ اس کی رؤیت جائز قرار دیں تو فرشتوں اور جنوں کی رؤیت زیادہ حق رکھتی ہے اگر آپ کہیں اس کی رؤیت ناممکن ہے تو کہا جائے گا تو تب غیر محسوس میں وھم کا حکم ناقابل قبول ہے اور حکم یہ ہے کہ ہر مرتی چیز کے لیے لازم ہے کہ جھت میں ہو وھم کے حکم سے۔
٭ ہاں اگر ہم فرض کریں غیر محسوس موجود دیکھا جاتا ہے مگر اس کی جھت نہیں ۔ یہ ایسی رؤیت ہے جو جھت والی رؤیت کے علاوہ ہے۔ یہ بھی باطل ہے جیسے خارج اور داخل عالم میں نہ ہونے والے موجود کا قول باطل ہے ورنہ جب اس موجود کا وجود ثابت ہوا اس سے متعلقہ رؤیت اس کے لیے مناسب ٹھہری اس کی رؤیت مھود اجسام کی رؤیت جیسی نہ ہوئی۔