کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 600
٭ اوراگر آپ کہیں : ’’اس کی نفی کرنا وہم کے حکم میں سے ہے۔‘‘
٭ تو آپ سے کہا جائے گاکہ: ’’ اگر اس کی نفی وہم کے حکم میں سے ہے جو کہ غیر مقبول ہے؛ تو آپ کی نفی بھی وہم کے حکم میں سے ہے؛ وہ بطریق اولیٰ غیر مقبول ہے۔‘‘
٭ اورراگر آپ کہیں : ’’ وہم کا حکم لگانا باطل ہے؛ یعنی غیر محسوس امور میں وہ حکم لگایا جائے جو محسوس امور میں لگایا جاتا ہے۔‘‘
٭ تو آپ کو کئی جواب دیے جاسکتے ہیں ۔ اول: آپ سے کہا جائے گاکہ: ’’ اس طرح ان لوگوں کا قول باطل ٹھہرانے سے تمہاری دلیل بھی باطل ٹھہرتی ہے۔چونکہ آپ کا کہنا کہ: ’’ایسے موجود کا وجود ممتنع ہے جو عالم سے بالا ہو؛ اور جسم نہ ہو؛ یہ ان لوگوں کے قول سے زیادہ قوی نہیں ہے جو کہتے ہیں : ’’ ایسے موجود کا وجود ممتنع ہے جو اپنی ذات کے ساتھ قائم ہو؛ اور اس کی طرف اشارہ نہ کیا جاسکتا ہو ۔ اور ان دوموجود چیزوں کا وجود بھی ممتنع ہے جو نہ ہی ایک دوسرے سے جدا ہوں ؛ اور نہ ہی ایک دوسرے میں داخل ہو ں ۔ اور ایسے موجود کا وجود بھی ممتنع ہے جو نہ ہی عالم کے داخل میں ہو اور نہ ہی خارج میں ۔‘‘ اور اگرآپ اس مضبوط ترین قول کو صرف اس لیے قبول نہیں کرتے کہ یہ باطل وہم کا حکم ہے؛تو تمہارے مخالفین کی بہ نسبت تمہارے قول کا فساد اور خرابی زیادہ واضح ہے۔اور اگر ان لوگوں کاقول مردود ہے؛ تو تمہارا قول رد کا زیادہ حق دار ہے۔ اوراگر آپ کا قول مقبول ہے ؛ تو ان کاقول قبولیت کا زیادہ حق دار ہے۔
دوسرا جواب: تو آپ سے کہا جائے گاکہ: ’’ آپ نے ایسے امور کا وجود ثابت ہی نہیں کیا جس کا احساس ابتدائی طور پر ممکن ہی نہ ہو؛ تاکہ آپ کا کلام درست قرار پائے۔ بلکہ آپ نے اپنے دعوی کہ ’’ ابتدائی طور پر احساس ممکن نہیں ‘‘ کو اس فطری حکم کو باطل کرکے ثابت کیا جس کے تحت ایسا وجود محال ہے جس کا احساس ہی کسی طور پر ممکن نہ ہو۔ اور اگر یہ حکم اس وقت تک باطل نہیں ہوتا جب تک کہ ایسے امور ثابت نہ ہو جائیں جن کا احساس ممکن نہ ہو ؛ تو اس سے دور لازم آتا ہے۔ تو یہ حکم اس وقت تک باطل نہیں ہوگا جب تک ایسے امور ثابت نہ ہو جائیں جن کا احساس ممکن ہی نہ ہو ۔ اور یہ اس وقت تک ثابت نہیں ہوگا جب تک پہلا حکم ثابت نہ ہو ۔ حالانکہ یہ ثابت ہونے والا نہیں ۔
اور آپ سے یہ بھی کہا جائے گاکہ: ’’اگر ایسے امور کا وجود جائز ہے جن کا احساس بھی ممکن نہ ہو؛ تو جن امور کا احساس ممکن ہو؛ اس کا وجود بالاولیٰ جائز ہوگا۔ اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو آپ کا قول باطل ٹھہرا۔ پس جو لوگ ایسے وجود کو ثابت مانتے ہیں جو اس عالم سے بالا ہو؛ اور جسم نہ ہو؛ اور اس کا احساس بھی ممکن ہو؛ تو ان کا قول عقل سے زیادہ قریب تر ہے؛ ان لوگوں کے قول کی نسبت جو ایسے موجود کو ثابت کرتے ہیں جس کا احساس بھی ممکن نہیں ؛ اور نہ ہی وہ عالم کے داخل میں ہے؛ اورنہ ہی خارج میں ۔