کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 60
کے! جاننے والے چھپی اور ظاہر باتوں کے توہی فیصلہ کرے گااپنے بندوں کے درمیان اس چیز کا جس میں اختلاف کرتے رہے تھے ، ہدایت دے مجھے، حق کی ان باتوں میں جن میں اختلاف ہوگیا ہے اپنے حکم کے ساتھ یقیناً تو ہی ہدایت دیتا ہے جسے چاہے صراط مستقیم کی طرف ۔‘‘ جو کوئی راہ ِ حق سے نکل جاتا ہے ‘ وہ اپنے خیالات کی پیروی کرتا ہے؛ اور اسی چیز کے پیچھے چلتا ہے جو اس کے جی میں آتی ہے۔ اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والی ہدایت کو چھوڑ کر اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی کرنے لگ جائے۔بیشک اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتے۔ کتاب و سنت کے مخالفین اہل بدعت کا یہی حال ہے ۔ اس لیے کہ وہ لوگ اپنے خیالات کی پیروی کرتے ہیں ؛ اور اسی چیز کے پیچھے چلتے ہیں جو کچھ ان کے جی میں آتی ہے۔ان میں جہالت اور ظلم کی انتہاء ہے ۔ خاص کر رافضیوں میں ۔ بیشک یہ لوگ جہالت اور ظلم کی وجہ سے سب سے بڑھ کر گمراہیوں کا شکار ہوتے ہیں ۔ انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سب سے بہترین لوگوں سابقین اولین اولیاء اللہ [صحابہ کرام ]؛ اور ان کے بعد آنے والے تابعین عظام سے دشمنی رکھتے ہیں ؛ اور کفار و مشرکین ‘ یہو د و نصاری اور اہل شرک اورملحدین جیسے نصیریہ ‘اسماعیلیہ اور دیگر گمراہ فرقوں سے دوستی رکھتے ہیں ۔آپ انہیں یا ان کے اکثر لوگوں کو دیکھیں گے کہ جب دو فریقوں کفار اور مؤمنین کا اپنے رب کے بارے میں جھگڑا ہو ‘ اور لوگ اللہ تعالیٰ کے انبیاء کرام کی لائی ہوئی تعلیمات کے بارے میں اختلاف کرنے لگیں ‘ اور ان میں سے کچھ لوگ ایمان لے آئیں اور کچھ کفر کی راہ پر چل پڑیں ‘خواہ یہ اختلاف قولی ہو [جیسے مناظرہ وغیرہ ] یا عملی [جیسے اہل اسلام اور اہل کفر کی جنگ ] ۔یہ رافضی [اپنے دل میں چھپے بغض کی وجہ سے]کتاب و سنت کے متوالوں اہل اسلام کے خلاف کفار و مشرکین کا ساتھ دیتے ہیں ۔ لوگوں کو بار ہا اس کا تجربہ ہو چکا ہے۔ جیسا کہ انہوں نے خراسان‘ عراق‘ جزیرہ اور شام وغیرہ کے ممالک میں اہل اسلام کے خلاف تُرک مشرکین کی مدد کی۔اورچوتھی اور ساتویں صدی ہجری کے عظیم ترین حوادث میں بارہا مصر اور شام میں مسلمانوں کے خلاف عیسائیوں کا ساتھ دیا۔ جب کفار نے بلادِ اسلامیہ پر دھاوا بولااور اتنی بڑی تعداد میں مسلمانوں کا قتل عام کیا جن کی صحیح تعداد کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے ‘ اس کڑے وقت میں مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن اور کفار کے سب سے بڑے مدد گار یہی لوگ تھے۔ ایسے ہی مسلمانوں کے خلاف ان کا یہودیوں کا ساتھ دینا بھی مشہور و معروف ہے ۔ یہاں تک کہ لوگ [ان کی یہودیوں کی خدمت کی وجہ سے ] انہیں یہودیوں کے گدھے کہہ کر پکارنے لگے۔