کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 591
نہیں ہوتی؛ اگروہ کسی ثابت امر کو شامل نہ ہو۔ معدوم تو دکھائی ہی نہیں دیتا اور اس کی مدح بھی نہیں کی جاتی۔ معلوم ہوا فقط نفی رؤیت میں کوئی مدح نہیں ۔
یہ طے شدہ اصول ہے کہ محضِ عدم جو ثبوت کو مستلزم نہ ہو؛ اس میں کوئی مدح اور کمال نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی یہ مدح کی ہی نہیں نہ ہی اپنایوں تعارف کروایا ہے اس میں تو ایسی نفی ہے جو ثبوت کو متضمن ہے جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ:﴿تأخذہ سنۃ ولا نوم﴾’’، نہ اسے کچھ اونگھ پکڑتی ہے اور نہ کوئی نیند۔‘‘۔اور ارشاد فرمایا:﴿ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ﴾’’کون ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے۔‘‘اور ارشاد فرمایا: ﴿ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖٓ اِلَّا بِمَا شَآئَ﴾’’ اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرتے مگر جتنا وہ چاہے۔‘‘ اور ارشاد فرمایا: ﴿وَ لَا یَؤُْدُہٗ حِفْظُھُمَا وَ ھُوَ الْعَلِیُّ الَعَظِیْمُ﴾ (البقرۃ۲۵۵)’’ اور اسے ان دونوں کی حفاظت نہیں تھکاتی اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے۔‘‘
اورارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿لَا یَعْزُبُ عَنْہُ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ ﴾(سباء 3)
’’زمین و آسمان میں ذرہ برابربھی کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں ۔‘‘
نیز اشاد فرمایا: ﴿ وَّمَا مَسَّنَا مِنْ لُّغُوبٍ﴾ (ق 38)
’’ہمیں کوئی تھکاوٹ نہیں ہوئی۔‘‘
اسی طرح دیگر سلبی صفات جو اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے بیان کی ہیں ؛ وہ صفات کمال کے ثبوت کو متضمن ہیں ۔ مثلاً؛ اس کی حیات کا کمال؛ اس کی قیومیت؛ ملک؛ اس کی قدرت ؛اس کے علم و ہدایت اور اس ربوبیت و الوہیت میں اس کے انفراد کا کمال ؛ اور اس طرح کی دیگر صفات ۔ جس صفت کا فقط عدم بیان کیا جائے وہ فقط معدوم ہی ہوتا ہے۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ عدم محض کے بارے میں اگر کہا جائے کہ:’’ اسے دیکھا جائے گا‘‘تو اس سے محض نفی رؤیت ہی معلوم ہو گی۔ عدم محض کے بارے لا یدرک نہیں کہا جائے گا۔اور اللہ تعالیٰ کے لیے عدم ادراک کا لفظ اس کی عظمت کی وجہ سے کہا گیا ہے نہ کہ عدم ثبوت کی وجہ سے۔
جب نفی ادراک کی ہے تو باری تعالیٰ کی رؤیت میں اس کا احاطہ کرنا ایسے ہی ناممکن ہے جیسے اس کے علم کا احاطہ ناممکن ہے۔ علم ورؤیت کے احاطہ کی نفی سے علم و رؤیت کی نفی نہیں ہوتی۔ بلکہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسے دیکھا جا سکتا ہے مگر احاطہ نہیں کیا جا سکتا؛ جیسے اس کا علم تو ہے مگر اس کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا۔ احاطہ کی نفی سے تخصیص تقاضہ کرتی ہے کہ مطلقاً رؤیت کی نفی نہیں ۔ اکثر علماء سلف کا یہی جواب ہے۔ یہ مفہوم حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمااور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی اس معنی میں کلام منقول ہے۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک