کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 59
﴿وَ حَمَلَہَا الْاِنْسَانُ اِنَّہٗ کَانَ ظَلُوْمًا جَہُوْلًا﴾ (الأحزاب ۷۲)
’’اور اسے انسان نے اٹھا لیا بیشک وہ بڑا ظالم بڑا نادان تھا۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿لِّیُعَذِّبَ اللّٰہُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَالْمُنٰفِقٰتِ وَالْمُشْرِکِیْنَ وَ الْمُشْرِکٰتِ وَ یَتُوْبَ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾ (الأحزاب ۷۳)
’’تاکہ اللہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کی توبہ قبول فرمائے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم نماز میں یوں دعا کیا کریں :
﴿صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ oغَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ﴾ (الفاتحۃ ۶۔۷)
’’ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا نہ جن پر تیرا غضب نازل ہوا اور نہ وہ گمراہ ہوئے۔‘‘
گمراہ وہ ہے جو حق بات کو نہ جان سکے ‘ جیسا کہ عیسائی ہیں ۔ اور مغضوب (جس پر غضب نازل ہوا ہو ) سے مراد وہ بھٹکا ہوا سرکش ہے جو حق بات کو جان لے ‘مگر پھر بھی اس کے خلاف عمل کرے۔ صراط مستقیم ان دونوں چیزوں کو متضمن ہے کہ حق بات کی معرفت حاصل کی جائے ۔ اور پھر اس کے مطابق عمل کیا جائے۔ اسی لیے ماثور دعاؤوں میں سے ایک یہ بھی ہے:
(( اللہم أرني الحق حقاً و وفقني اتباعہ ‘ و أرني الباطل باطلاً ووفقني اجتنابہ ‘ و لا تجعلہ مشتبہاً عليَّ فأتبع الہوی۔))
’’ اے اللہ مجھے حق کو حق کردیکھا اور پھر مجھے اس کی اتباع کرنے کی توفیق دے ‘ اور مجھے باطل کو باطل کر دیکھا ‘ اور پھر اس سے بچ کر رہنے کی توفیق دے ‘ اور مجھ پر اس کو مشتبہ نہ کردینا کہ میں خواہشات نفس کی پیروی کرنے لگ جاؤں ۔‘‘
صحیح مسلم میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تہجد کی نماز کے لیے بیدار ہوتے تو ان الفاظ میں دعا فرمایا کرتے :
(( اَللّٰہُمَّ رَبَّ جِبْرَآئِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ وَاِسْرَافِیْلَ فَاطِرَ السّٰمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَ الشَّہَادَۃِ اَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ اِہْدِنِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِکَ اِنَّکَ تَہْدِیْ مَنْ تَشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ))
(مسلم )
’’اے اللہ! اے پروردگار جبرائیل اور میکائیل اور اسرافیل کے پیدا کرنے والے آسمانوں اور زمین