کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 589
[تو عرض ہے]یہی جمہور اہل سنت کا قول ہے۔ اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا ہے۔حکمت و علت کے مخالف کہتے ہیں :’’ اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث کیا اور آپ کی بعثت کو مؤمنین کے حق میں رحمت بنایا۔ یاپھرمؤمنین اور غیر مؤمنین سب کے حق میں رحمت بنایاہے؟ وہ کہتے ہیں یہ رحمت اسی کے پاس سے ہے۔جیسا کہ وہ کہتے ہیں : وہ تمام امور جو ہمیں حاصل ہوتے ہیں آثار ہیں ۔ جمہور مثبتین حکمت کہتے ہیں : اس نے یوں اس وجہ سے کیا۔ اس نے اس کے ساتھ ایسااس لیے کیا۔ اور یہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں فعل اس کے پاس سے ہوتا ہے؛ نہ ہی اس کے ساتھ ؛اور نہ ہی اس کے لیے ہوتا ہے۔‘‘ [حواس سے اللہ تعالیٰ کے ادراک کا عقیدہ؛ اور اس پر تبصرہ ] رافضی کا کہنا ہے کہ: ’’اللہ تعالیٰ نہ آنکھ سے نظر آتا ہے اور نہ اسے حواس سے جانا جا سکتا ہے۔اللہ کا فرمان ہے: ﴿ لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ وَ ھُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصَارَ ﴾[انعام 103] ’’اسے آنکھیں نہیں پا سکتی اور وہ آنکھوں کا ادراک کر لیتا ہے۔‘‘ کیونکہ وہ کسی جھت یا سمت میں نہیں ہے۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] [جواب ]:.... اوّل: اس مسئلہ میں امامیہ کے مختلف گروہوں میں ایسے ہی اختلاف ہے جیسے دوسرے فرقوں کے ساتھ اس مسئلہ میں اختلاف ہے۔پس جھمیہ، معتزلہ ؛خوارج اور امامیہ کے علاوہ دوسرے حضرات کی ایک جماعت نے اس کا انکار کیا ہے۔ امامیہ کے اس میں دو قول ہیں ۔ ان کے جمہور قدماء رؤیت کو ثابت کرتے ہیں جبکہ جمہور متأخرین اس کی نفی کرتے ہیں ۔ پہلے گزر چکا ہے کہ ان میں اکثر تجسم کے قائل ہیں ۔ اشعری رحمہ اللہ کہتے ہیں :’’ تمام مجسمہ سوائے چند کے؛ اثبات رؤیت کے قائل ہیں اور کبھی وہ بھی رؤیت کو ثابت کرتے ہیں جو تجسیم کے قائل نہیں ۔ میں کہتا ہوں : ’’ صحابہ، تابعین اور معروف ائمہ دین مثلاً مالک ثوری، لیث بن سعد، شافعی، احمد، اسحاق، ابوحنیفہ، ابویوسف رحمہم اللہ وغیرہ اور دیگر اہل سنت اور اہل الحدیث اور کئی جماعتیں ج, اہل سنت والجماعت کی طرف منسوب کی جاتی ہیں مثلاً کلابیہ، اشعریہ، سالمیہ وغیرہ سب کے سب اثبات رؤیت باری تعالیٰ کے قائل ہیں ۔ اھل علم محدثین کے ہاں اس مسئلہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی متواتر احادیث موجود ہیں ۔ اسی طرح صحابہ اور تابعین رضی اللہ عنہم و رحمہم اللہ سے متواتر آثار منقول ہیں ۔امام احمد رحمہ اللہ نے ائمہ سلف صحابہ کرام اور تابعین محسنین رحمہم اللہ سے نقل کیا ہے؛ ان سب کا اتفاق ہے کہ:’’ اللہ تعالیٰ کوآخرت میں دنیاوی آنکھ سے دیکھاجا ئے گا۔ یہ مسئلہ بھی ان کے مابین اتفاقی ہے اس دنیا میں ان آنکھوں سے کوئی بھی رب تعالیٰ کو نہیں دیکھ سکتا۔ ہاں صرف ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اس معاملہ میں خاص اختلاف ہے۔بعض نے آپ کے لیے