کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 588
ظالم نہیں اگرچہ فعل مقدر ہی کیوں نہ تھا۔ اس کے ساتھ کچھ افراد اس کی حکمت کو اچھا خیال کرتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے۔سو بیشک اگر لوگوں میں سے کوئی دیکھے کہ اس کے غلام باہم زنا کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر ظلم کرتے ہیں (اور وہ ان کو روکنے پر قادر بھی ہے) لیکن روکا نہیں ؛ تو یہ اس کے لیے مذموم اور ملامت وعقاب کا باعث ہے۔ اللہ رب العزت دیکھتا ہے کہ اس کے کچھ غلام ظلم اور فحاشی کا ارتکاب کرتے ہیں اور وہ ان کواس سے روکنے پر قادر ہے لیکن وہ ان کو روکتا نہیں ۔تو باری تعالیٰ تو مذمت سے پاک ہے چہ جائے کہ عقاب کا مستحق ہو۔ اکثر علماء کے قول کے مطابق تو اس میں علم و حکمت ہے۔ یا قائلین قدر میں سے ارادہ و تعلیل کی نفی کا قول اختیار کرنے والوں کے ہاں محض مشیت و ارادہ ہے۔ جب اس کی طرف سے اچھے افعال ہوں مگر انسان اسے اچھا نہ سمجھتا ہو تو مخلوق پر قیاس کرنا باطل ٹھہرا۔ اور ظالم کی سزا جسے ہم اچھا سمجھتے ہیں بطریق اولی باطل ٹھہری۔ اسے نقائص سے منزہ قرار دینا اس کی پاکی میں سب سے بہتر ہے اس کے لیے ایسی تعریف ہے جس کا کوئی دوسرا مستحق نہیں ۔
[اللہ تعالیٰ کے افعال میں حکمت و مصلحت ]
رافضی مصنف نے کہا ہے: ’’اللہ تعالیٰ کے افعال محکم [حکمت سے بھر پور]ہوتے ہیں کسی مقصد اور مصلحت کی وجہ سے واقع ہوتے ہیں وگرنہ عبث ٹھہریں گے۔‘‘
[جواب]: ....پہلے گزر چکا ہے کہ اہل سنت جوامامیہ میں سے نہیں ہیں ؛ان کے ہاں اللہ کے افعال و احکام کی تعلیل میں دو اقوال ہیں ۔ اکثرعلماء علت و حکمت والے قول پر ہیں ۔ اور حکمت رب سے جدا ہے ؛اس کے ساتھ قائم نہیں ہے۔ یا پھر الگ سے وجود قائم نہیں رکھ سکتی؛ اس کے ساتھ قائم ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی حکمت منفصلہ کا ثابت مانا جائے؟ اس میں دو قول ہیں ۔اور کیا حکمت کا تسلسل ہوتا ہے یا نہیں ؟ یا اس کا تسلسل مستقبل کے ساتھ ہوتا ہے ماضی کے ساتھ نہیں اس میں ان کے کئی اقوال ہیں ۔
٭ جہاں تک لفظ ’’الغرض‘‘ کا تعلق ہے؛ تو اس لفظ کا اطلاق اھل کلام کی ایک جماعت مثلاً قدریہ کے ہوتا ہے اور قائلین تقدیر کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ:وہ کسی غرض کی وجہ سے کرتا ہے جیسا کہ قدر کو ثابت کرنے والے اہل تفسیر و اہل فقہ وغیرہ ذکر کرتے ہیں ۔ لیکن اکثر فقہاء اور قائلین تقدیر لفظ غرض کا استعمال نہیں کرتے۔ اگرچہ انہوں نے لفظ حکمت استعمال کیا ہے کیونکہ اس میں ظلم اور حاجت کا وھم پیدا ہوتا ہے۔ لوگ جب کہتے ہیں فلاں نے یہ کام فلاں غرض سے کیاہے۔ فلاں کو فلاں سے غرض ہے ۔اوربہت سے مذموم استعمالات ہیں جن سے مراد ظلم اور گناہ ہوتا ہے۔ اللہ اپنے ارادے سے کسی مذموم چیز کا ارادہ کرنے سے پاک ہے۔
[ہدایت عالم کے لیے مرسلین علیہم السلام کی بعثت پر تبصرہ ]:
مصنف کا قول ہے: ’’بیشک اللہ تعالیٰ نے اس عالم کی رہنمائی کے لیے رسولوں کو مبعوث فرمایا ۔‘‘