کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 585
اس قول کے مطابق یہ نہیں کہا جاسکتاکہ مطیع کو ثواب اس لیے دیتا ہے تاکہ ظالم نہ بنے ۔جو چیز بذات خود ناممکن ہو نہ مقدر ہوتی ہے نہ اس کا وقوع متصور ہوتا ہے۔ جو چیز مقدور ہو اور سر انجام دی گئی ہو ان کے ہاں ظلم نہیں بنتی ان کے ہاں اللہ کے لیے بغیر گناہ کے دنیا وآخرت میں عذاب دینا درست ہے جس طرح کفار کے بچوں اور مجنونوں کو بغیر گناہ کے عذاب دینا اس کے لیے درست ہے۔ان میں سے کچھ قطعی طور پر کفار کے بچوں کا جہنم جانا مانتے ہیں اور کچھ توقف اختیار کرتے ہیں مگر جائز سمجھتے ہیں ۔امام احمد رحمہ اللہ کے اصحاب میں سے ایک جماعت قطعیت کا قول امام احمد رحمہ اللہ سے بھی نقل کرتی ہے یہ امام احمد پر بہتان ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ اور دیگرائمہ سے متواتر اور منصوص مؤقف احادیث صحیحہ کے مطابق ہے۔ ان لوگوں کو شبہ لگا ہے۔ آپ رحمہ اللہ سے سوال کیے گئے آپ رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کے مطابق جواب دیتے ہوئے فرمایا: اللہ اعلم بما کانو عاملین (اللہ ان کے اعمال سے بخوبی واقف ہے)۔ لوگوں نے سمجھا امام احمد نے خدیجہ رضی اللہ عنہا سے منقول درج ذیل حدیث کے مطابق جواب دیا۔ خدیجہ فرماتی ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے بچوں کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا :’’وہ جہنمی ہیں میں تو چھا بغیر کسی عمل کے؟ فرمایا اللہ ان کے عملوں سے واقف ہے۔‘‘یہ حدیث اھل علم کے ہاں جھوٹ اور من گھڑت ہے ۔ اس کا کذب تو ھربڑا چھوٹا جانتا ہے امام احمد رحمہ اللہ کی بات ہی کچھ اورہے۔ آپ نے یہ جواب نہیں دیا۔ بلکہ حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی صحیح حدیث ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے اس کے والدین اسے یہودی عیسائی یا مجوسی بناتے ہیں ۔ جیسے اونٹنی صحیح سالم بچہ جنتی ہے نہ کہ ناک کٹا۔‘‘حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کرنے کے بعد فرمایا: ’’ چاہو تو یہ آیت پڑھو :﴿، فِطْرَتَ اللّٰہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْھَا ﴾ (الروم 30) ’’اللہ کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا۔‘‘ صحابہ نے پھرپوچھا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ’’ مشرکین کے بچپن میں فوت ہونے والے بچوں کے متعلق کیا خیال ہے؟ فرمایا:’’ انہوں نے جو کرنا تھا اللہ اس سے بخوبی باخبر ہے۔‘‘[1]
[1] یہ حدیث ابوھریرہ سے متعدد اسناد اور الفاظ سے مطول اور مختصر منقول ہے ملاحظہ فرمائیں : بخاری کتاب الجنائز باب اذاسلم الصبی 95؍2، کتاب الجنائز باب ماقیل فی اولادالمشرکین 100؍2، کتاب التفسیر سورت روم 114؍6، کتاب القدر باب اللہ اعلم بما کانوا عاملین 123؍8، مسلم 248۔48؍4 کتاب القدر باب کل مولود بولد علی الفطرۃ، ابوداؤد 316۔18؍4کتاب السنۃ باب فی دراری المشرکین، ترمذی 303؍3، کتاب القدر باب کل مولود، شرح ابن عربی علی الترمذی ۔301؍8، مسند احمد عن اسود بن سریع 435؍3طبع حلبی، صحیح ابن حبان 297۔98؍1 حدیث 132، تفسیر طبری 231؍13 مطبوع حلبی، التغلیق 231۔232، مستدرک حاکم 123؍3، بیہقی 77؍9، مجمع الزوائد ، 316؍5، استبعاب از ابن عبدالبر تحت ترجمہ اسود، شرح مسلم ازنووی 207۔8؍16۔