کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 584
اختلاف ہے؛ ان کے بقول مرتکب کبیرہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا۔[مقالات اسلامیین۱ ؍۴۰]
٭ زیدیہ شیعہ میں بعض کا عقیدہ معتزلہ والا ہے۔ اور امامیہ کے دو اقوال ہیں ۔ اشعری کہتے ہیں زیدیہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مرتکب کبیرہ ابدی جہنمی ہیں نہ اس سے نکالے جائیں گے نہ جہنم سے چھپ سکیں گے۔
وعید میں رافضہ کے عقائدو افکار
وعید میں روافض کے دو فرقے ہیں پہلا فرقہ اپنے مخالفوں کے لیے وعید ثابت کرتے ہیں ۔ ان کے لیے عذاب کے قائل ہیں ۔ اور جو کوئی ان کے عقیدہ پر کاربند ہو؛ اس کے لیے عذاب نہیں ۔ ان کے مطابق اللہ انہیں جنت میں داخل کرے گا اگر جہنم میں جائیں گے تو اللہ انہیں نکال دے گا۔ انہوں نے اپنے ائمہ سے نقل کیا ہے کہ اللہ اور شیعوں کے درمیان معاھدہ ہے۔ ان کے ائمہ نے اللہ سے سوال کیا تو اللہ نے ان سے درگزر کیا۔ جو شیعہ اور ان کے ائمہ کے مابین حقوق تھے؛ ان سے درگزر کردیا۔ شیعہ اور دیگر لوگوں کے مابین جو مظالم ہوں گے ائمہ سفارش کریں گے تو شیعہ کو معاف کردیا جائے گا۔
۲) دوسرا فرقہ:ان کا ایک گروہ وعید کو ثابت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کبیرہ گناہ کے مرتکب ہر شخص کو عذاب دیں گے؛ خواہ وہ ان کے عقیدہ پر ہو یا کسی دوسرے عقیدہ پر۔ یہ عقیدہ اس امامی شیعہ اور معتزلہ میں سے امامیہ کے ائمہ کا ہے۔
[پہلا قول:قائلین تقدیرکے ہاں ظلم کا مفہوم:]
٭ مطیع کو ثواب دے گا؛ تاکہ ظلم نہ ہو۔ ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں قائلین تقدیر کے ہاں جس ظلم سے اللہ کی تنزیہ لازم ہے؛ اس میں دو اقوال ہیں :
اول: ممتنع لذاتہ ؛ یعنی ایسا ظلم جو اس کی ذات سے محال ہو۔ اگر ایسا ہونا ممکن ہے تو اللہ اس پر قادر ہے؛ جو بھی اس پر قادر ہوتا ہے ظالم نہیں ہوگا۔ یہ جھم اور اشعری اور ان کے ہم خیالوں کا ہے۔ اسی طرح اہل سنت اور اھل الحدیث میں سے یہکثیر تعداد میں سلف و خلف کی یہی رائے ہے۔
ایاس بن معاویہ [1] رحمہ اللہ سے روایت کیا گیا ہے؛ (متوفی 122ھ)فرماتے ہیں :’’ میں نے اپنی کل عقل کے ساتھ مناظرہ صرف قدریہ سے کیا۔ میں نے سوال کیا ظلم کیا ہے؟ انہوں نے کہا اپنے غیر کی ملکیت میں تصرف کرنا ۔ میں نے کہا : ہر چیز تو اللہ کی ملکیت ہے۔یہ قول ائمہ اربعہ اور ان کے متبعین کا ہے۔
[1] ایاس بن معاویہ بن قرہ المزنی۔ ابن سعد کہتے ہیں ثقہ اور بصرہ کے قاضی تھے کئی احادیث کے راوی ہیں ۔ ذہین اور ہوشیار آدمی تھے۔ ذہانیت میں ان کی مثال دی جاتی تھی۔ وفات 122، طبقات ابن سعد 234,35؍1وفیات الاعیان 226۔23؍1، تہذیب التھذیب 39؍1، الأعلام للزرکلی 376,77؍1)