کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 579
﴿وَ لَوْ شَآ ئَ اللّٰہُ مَا اقْتَتَلُوْا ﴾۔ (البقرۃ 253)
’’اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو وہ نہ لڑتے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ اِنْ نَّشَاْ نَخْسِفْ بِھِمُ الْاَرْضَ اَوْ نُسْقِطْ عَلَیْھِمْ کِسَفًا مِّنَ السَّمَآئِ ﴾ (سباء 9)
’’اگر ہم چاہیں انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کا کوئی حصہ گرا دیں ۔‘‘
٭ اس طرح اور آیات میں جن میں اللہ رب العزت نے بیان کیا ہے کہ اگر میں چاہتا تو ایسا کر گزرتا۔پس جن امور کے ہونے کی اللہ نے خبر دی ہے لازم ہے کہ وہ ان کے کرنے کی طاقت بھی سکتا ہے۔ لوگوں نے معلوم کے خلاف میں تنازعہ کیا ہے۔ کیا یہ ممکن مقدور ہے جیسا کہ ایسے کافر کا ایمان جو اللہ کے علم میں کافر ہے؟ ان کے خیال میں اللہ نے جن چیزوں کا بندوں کو مکلف ٹھہرانا ہے نا ممکن نہیں ؟ ان کی دلیل تکلیف مکلف ہے ان کے خیال میں اس کا ایمان اللہ کے علم کو جہالت کی طرف لوٹاتا ہے۔
٭ [جواب] : لفظ ممتنع مجمل ہے اس سے مراد ممتنع بالنفس بھی ہوتا ہے؛ اور ممتنع بسبب وجود غیر بھی ہوتا۔ اس دوسری چیز کو ممکن مقدور کہتے ہیں ؛ برخلاف اول کے۔ چنانچہ جو اللہ کے علم کے مطابق ایمان نہیں لانے والا اس سے ایمان کا وقوع ممکن نہیں ۔ اس کی طاقت میں ہے۔ لیکن اللہ کو معلوم ہے وہ طاقت کے باوجود ایمان نہیں لائے گا اسی طرح استطاعت کے باوجود حج نہ کرنے والے کا معاملہ ہے۔
٭ کچھ لوگ کہتے ہیں بذات خود ناممکن مقدور ہے۔ کچھ ایسے امور کا دعوی کرتے ہیں جن کا ممکن نہ ہونا عقل سے معلوم ہوتا ہے ۔ ان میں سے غالب افراد اپنے قول کے صحیح تصور سے نا آشنا ہیں ۔ یا لوگوں کو اس عبارت کے مفہوم سے آگاہی نہیں ۔پس اس سے لفظی یا معنوی اشتراک کا شبہ واقع ہوتا ہے۔
٭ حقیقت میں جس چیز کی اللہ نے اپنی کتاب میں کئی مقامات صراحت کی کہ : ﴿ اِِنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ﴾ (فصلت ۳۹)’’ یقیناً وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔‘‘ جیسا کہ گزر چکا کہ تقدیر کے قائلین اھل سنت کا یہی مذھب ہے۔
معتزلہ اور امامیہ میں سے تقدیر کے انکاری جب کہتے ہیں ۔ انہ قادر علی کل المقدورات (وہ ہر مقدور پر قدرت رکھتا ہے) تو اس کا مفہوم وہ مراد نہیں لیتے جو اھل اثبات لیتے ہیں ۔ ان کا مقصود یہ ہوتا ہے کہ وہ ہر اس چیز پر قادر ہے جو اس کی قدرت میں ہے۔ افعال العباد یعنی جن ، فرشتے ، انسان کے افعال پر اللہ قادر نہیں ۔ ان کا جھگڑا اس میں ہے کہ کیا وہ اس طرح کی چیزوں پر قادر ہے؟ ان کا قول ہے انہ قادر علی کل مقدور(وہ ہر مقدور پر قادر ہے)تو یہ اس میں تو ہر وہ امر آجاتا ہے جس پر وہ قادر ہو یا اس کا غیر۔ ھو قادر علی کل مقدور لہ کا ان کے ہاں مرادی معنی یہ ہوا وہ اس پر قادر ہے جس پر بندے قادر ہیں اور بندہ دوسرے قادر کے مقدور کی طرح قادر