کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 578
اورفرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَاِِنَّا عَلٰی ذَہَابٍ بِّہٖ لَقٰدِرُوْنَ ﴾(المؤمنون18)
’’ یقیناً ہم اسے کسی بھی طرح لے جانے پر ضرور قادر ہیں ۔‘‘
اورفرمان ربانی ہے:
﴿قُلْ ھُوَ الْقَادِرُ عَلٰٓی اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِکُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِکُمْ اَوْ یَلْبِسَکُمْ شِیَعًا وَّ یُذِیْقَ بَعْضَکُمْ بَاْسَ بَعْضٍ ﴾(انعام 65)
’’کہہ دے وہی اس پر قادر ہے کہ تم پر تمھارے اوپر سے عذاب بھیجے، یا تمھارے پاؤں کے نیچے سے، یا تمھیں مختلف گروہ بنا کر گتھم گتھا کر دے اور تمھیں ایک دوسرے سے لڑائی کا مزہ چکھائے۔‘‘
صحیحین میں ہے جب یہ آیت نازل ہوئی :
﴿قُلْ ھُوَ الْقَادِرُ عَلٰٓی اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِکُمْ﴾
’’کہ دیں وہ قادر ہے کہ تم پر عذاب بھیجے تمہارے اوپر سے ۔‘‘تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اعوذ بوجھک))’’میں تیرے چہرہ کی پناہ میں آتا ہوں ۔‘‘ اور پھر جب یہ حصہ نازل ہوا:
﴿ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِکُمْ ﴾’’یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اعوذ بوجھک))’’میں تیرے چہرہ کی پناہ میں آتا ہوں ۔‘‘ اور پھر جب یہ حصہ نازل ہوا:
﴿اَوْ یَلْبِسَکُمْ شِیَعًا وَّ یُذِیْقَ بَعْضَکُمْ بَاْسَ بَعْضٍ﴾
’’یا وہ تمہیں جماعتوں میں منقسم کر دے اور تم ایک دوسرے سے جنگ کا مزہ چکھو۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یہ دونوں ہلکے ہیں ۔‘‘[1]
اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَ لَوْشِئْنَا لَاٰتَیْنَا کُلَّ نَفْسٍ ھُدٰیھَا ﴾ (سجدہ 13)
’’اگر ہم چاہتے تو ہر نفس کو ہدایت دے دیتے۔‘‘
اور فرمان باری تعالیٰ ہے :
﴿وَ لَوْ شَآئَ رَبُّکَ لَجَعَلَ النَّاسَ اُمَّۃً وَّاحِدَۃ﴾(ھود 118)
’’اگر تیرا رب چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی امت بنا دیتا۔‘‘
نیز ارشاد فرمایا:
[1] بخاری 56؍6، کتاب التفسیر سورت الانعام : قل ھو القادر 101؍9، ترمذی 327؍4کتاب التفسیر سورۃ انعام ، مسند احمد، طبع حلبی 309؍3، طبری طبع المعارف 422؍11، مجھے یہ حدیث صحیح مسلم میں نہیں مل سکی۔