کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 57
’’اور اللہ کی راہ میں ویسا ہی جہاد کرو جیسے جہاد کا حق ہے اسی نے تمہیں برگزیدہ بنایا ہے اور تم پر دین کے بارے میں کوئی تنگی نہیں ڈالی؛ دین اپنے باپ ابراہیم (علیہ السلام)کا قائم رکھو؛ اس اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے۔ اس قرآن سے پہلے بھی اور اس میں بھی؛ تاکہ پیغمبر تم پر گواہ ہو جائے اور تم تمام لوگوں کے گواہ بن جا ؤ۔‘‘ جمہور علماء کرام رحمہم اللہ کے نزدیک اس آیت کا معنی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کے نازل ہونے سے پہلے بھی اور قرآن میں بھی ان کا نام مسلمان رکھا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ کَتَمَ شَہَادَۃً عِنْدَہٗ مِنَ اللّٰہِ ﴾ (البقرۃ۱۴۰) ’’ اللہ کی طرف سے شہادت چھپانے والے سے زیادہ ظالم اور کون ہے؟‘‘ نیز فرمان الٰہی ہے : ﴿وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ لَتُبَیِّنُنَّہٗ لِلنَّاسِ وَ لَا تَکْتُمُوْنَہ﴾(آل عمران ۱۸۷) ’’اورجب اللہ نے اہل کتاب سے عہد لیا کہ تم اسے لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْتُمُوْنَ مَآ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَالْہُدٰی مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰہُ لِلنَّاسِ فِی الْکِتٰبِ اُولٰٓئِکَ یَلْعَنُہُمُ اللّٰہُ وَ یَلْعَنُہُمُ اللّٰعِنُوْنَo اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اَصْلَحُوْا وَ بَیَّنُوْا فَاُولٰٓئِکَ اَتُوْبُ عَلَیْہِمْ وَ اَنَا التَّوَّابُ الرَّحِیْم﴾ (البقرۃ ۱۵۹۔۱۶۰) ’’جو لوگ ہماری اتاری ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کیلئے بیان کر چکے ہیں ، ان لوگوں پر اللہ کی اور تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے۔مگر وہ لوگ جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور حق بیان کر دیں تو میں ان کی توبہ قبول کر لیتا ہوں اور میں توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہوں ۔‘‘ اور خصوصاً اس وقت جب اس امت کے آخری لوگ پہلے لوگوں پر لعنت کرنا شروع کردیں ۔ جیسا کہ اثر میں ہے : ’’جب اس امت کے بعد میں آنے والے لوگ پہلے لوگوں پر لعنت کرنا شروع کردیں ‘ تو جس کے پاس علم ہو ‘ اسے چاہیے کہ اس کا اظہار کرے ۔ اس لیے کہ اس دن علم کو چھپانے والا بالکل اس آدمی کی مانند ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی کتاب کو چھپاتا ہے ۔‘‘[1]
[1] رواہ ابن ماجہ ‘۱؍۹۶؛ وھو ضعیف؛ المقدمۃ ؛ باب من سئل عن علم فکتمہ۔