کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 567
کہ یہ طریقہ بدعت ہے۔ اور یہ بھی معلوم ہے کہ یہ طریقہ پیغمبر علیہ السلام کا لایا ہوا نہیں ۔توپھر اس کا واجب ہونا ممتنع ٹھہرا۔ یا یہ وہ علم ہے جو مسلمانوں پر واجب ہے یا اس کے صدق پر ایمان لانا واجب ہے وہ اس پر موقوف ہو جائے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ صانع کے وجود پر علم اور حدوثِ عالم پر علم ان میں سے ہر ایک کے اثبات کے بہت سے طرق ہیں جو عقلاً اور نقلاً صحت کے ساتھ ثابت ہیں ۔ اہل سنت والجماعت کے نزدیک اثبات ِوجود ِاللہ تعالیٰ کے طرق : اثبات صانع کے طرق بے شمار اور لاتعداد ہیں ۔ بلکہ جمہور علماء کا مسلک تو یہ ہے کہ صانع کا اقرار کرنا ایک ضروری فطری امر ہے کہ جو انسان کی خلقت میں ودیعت کیا گیا ہوتا ہے۔ اسی لیے تو تمام پیغمبرصرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کی دعوت دیتے تھے۔ اور جتنی امتیں گزریں ہیں وہ سبھی اللہ تعالیٰ کے وجود کا اقرار کرتے تھے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں شریک ٹھہراتے تھے۔ اور وہ لوگ جنہوں نے صانع کا انکار کیا جیسے فرعون؛ تو پیغمبروں نے اس کے ساتھ گفتگو میں ایسا اسلوب اختیار کیا گویا کہ ان کا مخاطب صانع کے اثبات کو اپنے دل میں حق جانتا ہے؛ جیسے موسیٰ علیہ السلام کا ارشاد[اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ] ہے؛ [فرمایا]: ﴿قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَآ اَنْزَلَ ھٰٓؤُلَآئِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ بَصَآئِرَ ﴾( اسراء ۱۰۲) ’’اس نے کہا بلاشبہ یقیناً تو جان چکا ہے کہ انھیں آسمانوں اور زمین کے رب کے سوا کسی نے نہیں اتارا، اس حال میں کہ واضح دلائل ہیں ۔‘‘ جب فرعون نے کہا کہ: ﴿قَالَ فِرْعَوْنُ وَمَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ ﴾(شعراء23) ’’ فرعون نے کہا اور رب العالمین کیا چیز ہے؟۔‘‘ توحضرت موسیٰ علیہ سلام نے فرمایا: ﴿ قَالَ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَہُمَا اِنْ کُنْتُمْ مُوْقِنِیْنَ (24) قَالَ لِمَنْ حَوْلَہُ اَلاَ تَسْتَمِعُوْنَ (25) قَالَ رَبُّکُمْ وَرَبُّ آبَائِکُمُ الْاَوَّلِیْنَ (26) قَالَ اِِنَّ رَسُوْلَکُمْ الَّذِیْ اُرْسِلَ اِِلَیْکُمْ لَمَجْنُوْنٌ (27) قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَمَا بَیْنَہُمَا اِِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ ﴾[شعراء 24۔28] ’’کہا جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور اس کا بھی جو ان دونوں کے درمیان ہے، اگر تم یقین کرنے والے ہو۔اس نے ان لوگوں سے کہا جو اس کے ارد گر د تھے، کیا تم سنتے نہیں ؟کہا جو تمھارا رب اور تمھارے پہلے باپ دادا کا رب ہے۔کہا یقیناً تمھارا یہ پیغمبر، جو تمھاری طرف بھیجا گیا ہے، ضرور