کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 561
اگرمنکرین صفات یہ کہیں کہ جسم حوادث سے خالی نہیں ۔ اور جو چیز حوادث سے خالی نہ ہو وہ خود حادث ہوتی ہے۔ تو اس کے مدِ مقابل اسے کہیں گے : ہم اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ وہ حوادث سے خالی نہیں ہوتا اور اگر ہم اس بات کو تسلیم کرلیں تو ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے کہ جو بھی چیز حوادث سے خالی نہ ہو وہ بھی حادث ہے۔ اورحوادث سے خالی نہ ہونے کی یہ ہے کہ وہ اعراض سے خالی نہیں ہوتا؛ اور اعراض تو حادث ہوتے ہیں ۔ اس لیے کہ عرض دو زمانوں میں باقی نہیں رہتا۔ا سے امتداد نہیں ہوتا۔ اور عالم کے حدوث کے مسئلہ میں بہت سے کلابیہ نے اس دلیل پراعتماد کیا ہے۔ امام آمدی نے بھی اس پر اعتماد کیا ہے۔ اور اس کے علاوہ ہر دلیل پر اعتراض کیا ہے۔اورکہا ہے یہ اشعریہ کا طریقہ ہے۔ اور جس نے بھی آمدی کے کلام کا تعقب کیا ؛ اس نے اس کی دلیل کو ضعیف قرار دیا ہے۔ اور کہا ہے: یہ تو اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اس اصلِ عظیم کی بنیاد اس ضعیف مقدمہ پر رکھی جائے ۔درحقیقت میں نے امام اشعری رحمہ اللہ کا کلام دیکھاہے ۔میں نے دیکھا ہے کہ اس کی معتمد دلیل یہ ہے کہ : اجسام اجتماع اور افتراق سے خالی نہیں ہوتے ؛اس لیے کہ اجسام جواہرِ فردہ سے مرکب ہوتے ہیں ۔ پس اس نے اعراض میں سے صرف اس نوع کے ساتھ اجسام کے استلزام سے استدلال کیا ہے۔ یہ نوع حادث ہے اس لیے کہ یہ عدم کے بعد وجود میں آئی ہے۔ لیکن یہ جواہر فردہ سے مرکب ہونے پر مبنی ہے ۔اور جمہورِ عقلاء خواہ وہ مسلمان ہوں یا کوئی دیگر ،وہ سبھی اس کی نفی کرتے ہیں ۔
یہاں پر مقصودان طوائف کے اصول ذکر کرنا ہے۔بلا شک و شبہ ان روافض اور معتزلہ کا عقیدہ امت کی دیگر جماعتوں کیعقائد کی بہ نسبت بہت زیادہ فاسد اور باطل ہے۔اور بیشک ان کے پاس کوئی بھی شرعی یا عقلی دلیل نہیں جو ان کو ان کے مبتدعین بھائیوں کے ساتھ انصاف کروائے۔ اگرچہ وہ لوگ بھی اپنی جگہ پر گمراہ اور بدعتی ؛ اور انتہائی درجہ کے تناقض کا شکار ہیں ۔ پس اہل سنت کے خلاف انہیں کیسے کوئی حجت میسر ہوگی جو اسلام میں متوسط اور درمیانی راہ اختیار کرنے والے ہیں جس طرح خود اسلام بھی تمام ملتوں میں ایک متوسط راستہ ہے ۔
اگرمنکرین صفات کہیں کہ: اجسام کا اعراض کے ساتھ استلزام ان کے حدوث پر دلیل ہے۔
تو اس کا جواب یہ ہے کہ:یہ تمہارا اور تمہارے معتزلی ائمہ کا عقیدہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ اشاعرہ کا عقیدہ ہے۔ رہے معتزلہ تو ان کے نزدیک بسا اوقات وہ بہت سے اعراض سے خالی بھی ہوتا ہے۔ اور یہ بات وہ اُن امور میں کرتے ہیں جو موجود بعد العدم ہوتے ہیں یا وہ رنگوں کے قبیل سے ہوتے ہیں ۔
وہ کہتے ہیں کہ: ہم اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ اعراض حادث ہوتے ہیں ؛ اور وہ دو زمانوں تک باقی نہیں رہ سکتے۔ اور یہ ایسا عقیدہ ہے جس کا باطل ہونا جمہور عقلاء کے نزدیک بدیہی عقل کے ذریعے معلوم ہے ۔ باوجود یکہ یہ نہ تیرا قول ہے اور نہ معتزلہ اور روافض میں سے تیرے شیوخ کا۔