کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 560
یہ لازم نہیں آتا کہ وہ مخلوق ہے اور اللہ کی ذات سے جداہے۔ پس جب اللہ تعالیٰ اپنی مشیت اور قدرت سے کلام فرماتے ہیں تو وہ کلام اس کے ساتھ قائم ہوتاہے۔ اوریہ کہنا بھی جائز ہے کہ : وہ حادث ہے۔ اس کے باوجود کہ یہ اس کاکلام اور اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے؛ مخلوق نہیں ہے ۔ یہ بہت سے آئمہ اہل سنت اور آئمہ محدثین کا قول ہے ۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے استدلال کیا ہے: ((ان اللہ یحدث من أمرہ مایشاء وان مماأحدث أن لا تکلموا فی الصلاۃ۔)) [1] ’’بیشک اللہ تعالیٰ اپنے اس دین میں نئے احکام نازل فرماتے ہیں اور ابھی یہ حکم نیا نازل فرمایا ہے کہ تم نماز میں بات چیت نہ کیاکرو۔‘‘ یہ بات بدیہی طور پر معلوم ہے کہ جو بات اللہ تعالیٰ نے حادث اور نئی اتاری ہے وہ تو اس بات کا حکم ہے کہ وہ نماز میں کلام نہ کریں ۔ لیکن نما ز کے اندر ان کا عدم تکلم حادث نہیں ۔ اس لیے کہ وہ تو ان کے اپنے اختیار سے ہوگا۔ اور ان میں سے بعض وہ بھی ہیں جنھوں نے نہی کے بعد بھی کلام کیا ہوگا۔ لیکن اس سے ان کو روک دیا گیا اسی وجہ سے فرمایا کہ اپنے اس دین میں اللہ تعالیٰ نیا حکم نازل فرماتے ہیں جو چاہتے ہیں ۔ مبتدعین کے دلائل سے امامی شیعہ کے دلائل کا ٹکراؤ: مقصود یہاں یہ ہے کہ اس امامیہ شیعہ سے کہا جائے گا کہ تیرے بھائی تو یہ کہتے ہیں کہ ان کاعقیدہ ہی حق ہے؛ تیراعقیدہ نہیں ۔ اورتم نے اپنے قول پر اسی بات کو بطورِ دلیل پیش کیا ہے کہ وہ جسم نہیں ہے۔ اور یہ تیرے بھائی مبتدعین تو یہ کہتے ہیں کہ:’’ وہ جسم ہے۔‘‘ توتم ان کے ساتھ مناظرہ کر لو؛کیونکہ وہ امامت کے مسئلہ میں تیرے بھائی ہیں ۔ اور توحید کے مسئلہ میں تیرے خصم (مدمقابل )ہیں ۔ اور ایسے ہی چاہیے کہ تم ان خوارج سے مناظرہ کرو جو تیرے مخالفہیں ،رہے اہل سنت وہ تو تیرے اور تیرے خصوم کے درمیان حد فاصل ہیں ۔ اور تم اس بات کی قدرت نہیں رکھتے کہ تو اپنے ان مخالفین کے دلائل کو رد کر دے؛ نہ یہ اور نہ یہ۔ اگر تم یہ کہو کہ میری حجت ان لوگوں کے خلاف یہ ہے کہ:’’ ہر جسم حادث ہے۔‘‘تو وہ مد مقابل تمہارے بھائی یہ کہیں گے کہ:’’ جسم ہمارے ہاں دوا قسام میں منقسم ہوتاہے: ایک قدیم اور ایک حادث۔ جس طرح کہ قائم بنفسہ اور موجود اور حی اور عالم اور قادر ذات قدیم اور حادث میں تقسیم ہوتی ہے ۔
[1] البخاری 9؍152 ؛ کتابِ التوحِیدِ، بابِ قولِ اللّٰہِ تعالیٰ: کل یوم ہو فِی شأن۔سننِ أبِی داؤود 1؍335؛ کتابِ الصلاۃِ، بابِ ردِ السلامِ فِی الصلاۃ؛ سننِ النسائِیِ 3؍16 ؛ کتابِ السہوِ، بابِ الکلامِ فِی الصلاِۃ۔ المسندِ ؛ ط. المعارِف 5؍200 ؛ رقم: 3575