کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 558
’’ خلق افعال العباد ‘‘میں اس کو نقل کیا ہے ۔
ابن ابی حاتم نے جعفر بن محمد عن ابیہ کی سند سے ایک اور روایت بھی نقل کی ہے کہ حضرت علی بن حسین سے قرآن کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا :’’ نہ خالق ہے اور نہ مخلوق لیکن وہ خالق کا کلام ہے۔‘‘
امام ابو زرعہ نے یحی ابن منصورعن رویم کی سند سے اس کو نقل کیا ہے۔ایک اور روایت ابن ابی حاتم نے جعفر ابن محمد عن ابیہ کی سند سے نقل کی ہے کہ انہوں نے حضرت علی بن حسین سے پوچھا کہ:’’ ایک قوم یہ کہتی ہے کہ:’’ قرآن مخلوق ہے۔‘‘ تو آپ نے فرمایا:’’ نہ تو خالق ہے اور نہ مخلوق؛ بلکہ وہ تو اللہ کا کلام ہے۔‘‘
ایک اور روایت حضرت معاویہ بن عمار ذہبی کی ؛ وہ کہتے ہیں :’’ میں نے جعفر بن محمد سے پوچھا کہ:’’ لوگ مجھ سے قرآن کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ :’’مخلوق ہے یا خالق ‘‘؟تو آپ نے فرمایا: ’’ نہ خالق ہے اور نہ مخلوق ‘ بلکہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ اور ایک اور روایت نقل کی ہے :جعفر ابن عن ابیہ عن جدہ کی سند سے کہ ابو جعفر بن محمد سے قرآن کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ خالق ہے یا مخلوق ؟تو فرمایا :’’ اگر خالق وہ ہوتا تو پھر اس کی عبادت کرنا جائز ہوتا۔ اور اگر وہ مخلوق ہوتا تو ختم ہو جاتا ۔حالانکہ یہ دونوں باتیں ثابت نہیں ۔نہ تو اس کی عبادت جائز ہے اور نہ وہ قرآن پاک ختم ہو سکتا ہے ۔
اس طرح کے آثار حضراتِ صحابہ اور تابعین اور اہل بیت کے علاوہ دیگر سے کثر ت کے ساتھ منقول ہیں ۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے اس قول کہ ’’میں نے کسی مخلوق کو حکم(فیصلہ ساز ) نہیں بنایا‘ میں نے تو قرآن کو حکم بنایا ہے‘‘ آپ کی مراد یہی ہے کہ میں نے کسی کلام مفتریٰ کو حکم نہیں بنایا ہے یعنی یہ مراد آپ کی نہیں ۔ اس لیے کہ خوارج نے ان سے کہا تھا کہ: آپ نے لوگوں میں سے ایک مخلوق کو حکم بنایا۔‘‘اس سے مراد حضرت ابو موسیٰ اشعری اورحضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہماتھے۔ اس لییآپ نے فرمایا:’’ میں نے کسی مخلوق کو حکم نہیں بنایا میں نے تو قرآن کو حکم بنایا جو اللہ کا کلام ہے۔ پس حکم اور فیصلہ اللہ ہی کی ذات کے لائق ہے اور حق سبحانہ اپنے کلام کو اس بات سے متصف کرتے ہیں کہ وہی فیصلہ کرتا ہے اور وہ قصے بیان کرتا ہے اور فتویٰ بھی دیتا ہے؛ ارشاد ہے:
﴿ إِنَّ ہَذَا الْقُرْآنَ یَقُصُّ عَلَی بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ أَکْثَرَ الَّذِیْ ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُونَ﴾
(النمل :۷۶)
’’بیشک یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے اکثر وہ باتیں بیان کرتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں ‘‘
نیز ارشاد ہے :
﴿ وَیَسْتَفْتُونَکَ فِیْ النساء قُلِ اللّہُ یُفْتِیْکُمْ فِیْہِنَّ وَمَا یُتْلَی عَلَیْْکُمْ فِیْ الْکِتَابِ فِیْ یَتَامَی النِّسَائِ﴾ (النساء :۱۲۷)
’’اور وہ آپ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں ، کہہ دے اللہ تمھیں ان کے بارے میں