کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 554
رہا امامیہ فرقہ کے مشائخ ہشام بن حکم اور ہشام بن سالم اور ان کے علاوہ دیگر ؛ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن نہ خالق ہے نہ مخلوق۔ بلکہ یہ تو اللہ کا کلام ہے۔ جس طرح جعفر بن محمد رحمہ اللہ اور باقی اہل سنت کا عقیدہ ہے۔لیکن میں نہیں جانتا ہوں کہ کیا یہ لوگ اللہ تعالیٰ کا اپنی مشیت کے ساتھ متکلم ہونے کے دوام کے قائل ہیں جس طرح کہ اہل سنت کے آئمہ کہتے ہیں یا ان کی مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کلام صادر فرمایا بعد ا س کے کہ وہ متکلم نہیں تھے جس طرح کہ کرامیہ کا قول ہے ۔ قرآن کے بارے میں روافض کا عقیدہ : اما م اشعری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ قرآن کے بارے میں اختلاف ہے اور ان کے دو فرقے ہیں : ۱) پہلا فرقہ:ہشام بن حکم اور اس کے اصحاب کا ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ قرآن نہ خالق ہے نہ مخلوق ۔اور بعضوں نے تو اس بات کا بھی اضافہ کیا کہ ہشام یہ کہتا تھا کہ نہ وہ خالق ہے نہ مخلوق ہے اور یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ غیر مخلوق ہو۔ اس لیے کہ وہ ایک صفت ہے اور صفت کو موصوف نہیں کیا جا سکتا۔ اور فرمایا کہ زرقان نے ہشام بن حکم سے اس کا یہ قول نقل کیا ہے کہ: قرآن دو قسم پر ہے ۔اگر تمہاری مراد وہ قرآن ہے جو مسموع میں سنا جاتا ہے؛تو بیشک اللہ تعالیٰ نے اس آواز کوپیدا فرمایا ہے؛ جو مقطع ہے یعنی ایک ایک حرف کر کے پڑھا جا سکتا ہے۔ اور وہ قرآن کا رسم ہے۔ اور رہا قرآن تو وہ تو علم اور حرکت کی طرح اللہ تعالیٰ کا فعل جو نہ اس کا عینِ ذات ہے اور نہ غیر ۔[مقالات الاسلامیین ۱؍۱۰۹۔ ] ۲) دوسرا فرقہ: ان کا عقیدہ ہے کہ:قرآن مخلوق اور حادث ہے۔ اور پہلے موجود نہیں تھا پھر وجود میں آیا۔ جس طرح معتزلہ اور خوارج کا عقیدہ ہے ۔اور فرمایا کہ یہ متاخرین میں سے ایک جماعت کا عقیدہ ہے ۔[1] میں کہتا ہوں کہ: یہ بات تو معلوم ہے کہ جعفر صادق رحمہ اللہ کاعقیدہ وہی اسلاف والا عقیدہ ہے کہ قرآن مخلوق نہیں ۔ان کی مراد یہ نہیں ہے کہ غیر مخلوق اس معنی پر ہے کہ وہ جھوٹ نہیں ہے۔[ کیونکہ خلق اور اختلاق کا لفظ جھوٹ گھڑنے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے]۔ بلکہ ان کی مراد یہ ہے کہ اللہ نے اس کو پیدا نہیں فرمایا ۔جس طرح کہ معتزلہ کا عقیدہ ہے۔ اور یہی روافض میں سے متاخرین کا عقیدہ ہے۔ متاخرینِ روافض میں سے ایک جماعت جیسے کہ ابو القاسم موسوی جوکہ مرتضیٰ کے لقب سے معروف ہے؛ جب اس نے اس عقیدہ میں معتزلہ کی
[1] قرآن مجید کے اﷲ تعالیٰ کی مخلوق ہونے کے دعویداروں ، جہمیہ اور معتزلہ کے ساتھ شیعہ برابر ہیں ۔شیعہ کے علامہ مجلسی نے اپنی کتاب ’’کتاب القرآن ‘‘ میں ایک باب کا عنوان یہ رکھاہے:’’باب أن القرآن مخلوق۔‘‘ ’’اس بات کا بیان کہ قرآن مخلوق ہے۔ ‘‘بحارالأنوار : ۸۹۸ ؍۱۱۷۔ اس میں گیارہ روایات لکھی ہیں ۔شیعہ کے آیت اﷲ محسن امین اس بات کی تاکید بیان کرتے ہوئے کہتا ہے:’’ شیعہ اور معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ قرآن مخلوق ہے۔‘‘ [۔أعیان الشیعہ: ۱؍۴۶۱)] (قاضی عبد الجبار أحمد الھدانی معتزلی نے ’’ شرح الأصول الخمسۃ ‘‘میں لکھا ہے: قرآن کے بارے میں ہمارا مذہب یہ ہے قرآن اﷲ کی کلام اور اس کی وحی ہے۔ اور وہ محدث، مخلوق ہے۔۵۲۸)۔