کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 548
ساتھ مناظرہ کرتے ہیں جس طرح کہ معدوم کے بارے میں ہمیشہ مناظرہ کرتے ہیں کہ کیا وہ کوئی چیز ہے یا نہیں ؟پس اس امامی سے کہا جائے گا کہ جس جسم کی تونفی کرنے والا ہے تو نے تم اپنے ان شیوخِ امامیہ پر کوئی حجت قائم نہیں کی جو اس بات کے قائل ہیں کہ اللہ تعالیٰ ایک مکان میں ہے دوسرے میں نہیں (یعنی اس کا ایک مکان میں ہونا دوسرے سے خلو کو مستلزم ہے )اور یہ کہ وہ متحرک ہے اور یہ کہ اس کی ذات کے ساتھ حوادث قائم ہیں ،اُن کے خلاف بھی توتم دلیل قائم کرو ۔ امام اشعر ی رحمہ اللہ نے فرمایا :کہ روافض حملۃ العرش کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں کہ کیا وہ عرش کو اٹھاتے ہیں یا اللہ تعالیٰ عزوجل کو اٹھاتے ہیں ؟اوریہ دوفرقے ہیں :ایک فرقہ جن کو یونسیہ کہا جاتا ہے جویونس بن عبد الرحمن قمی مولیٰ آل یقطین کے اصحاب ہیں ،ان کا عقیدہ ہے کہ حملۃ العرش اللہ کی ذات کو اٹھاتے ہیں اور ان کا استدلال اس امر سے ہے کہ حملۃ اس کے (ذات باری تعالیٰ )اٹھانے کی طاقت رکھتے ہیں ا ور انہوں نے اس حمل اور اس اٹھانے کے معاملے کو اس کے ساتھ تشبیہ دی ہے کہ اس کے پاؤں اس کو اٹھاتے ہیں اور وہ دقیق اور پتلے ہیں ۔ دوسرے فرقہ نے کہا ہے:حاملین عرش کو اٹھاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ مستحیل ہے کہ وہ محمول بنیں ۔ امام اشعری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ:’’ روافض اس قول میں اختلاف رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ عالم ،حی ،قادر ،سمیع ،بصیر اور الٰہ ہیں اور وہ نو فرقے ہیں : [1] ۱) پہلا فرقہ ان میں سے زُرَّاریہ ہے جو زُرارہ بن اعین رافضی کے اصحاب ہیں ،ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ازل سے غیر سمیع ،غیرعلیم اور غیربصیر ہیں یہاں تک کہ اس نے اِن (صفات )کو اپنے نفس کے لیے پیدا فرما یا اور وہ ’’تیمیہ ‘‘کہلاتے ہیں اور ان کا مقتدا زُرارہ بن اعین رافضی ہے ۔ ۲) دوسرا فرقہ ان میں سے ’’سیَّابیہ‘‘ کہلاتا ہے جو عبد الرحمن بن سیابۃ کے اصحاب ہیں یہ لوگ ان معانی میں توقف اختیار کرتے ہیں ،ان کا عقیدہ ہے کہ ان معانی میں حق بات وہی ہے جو جعفر صادق کا قول ہے خواہ وہ جیسے بھی ہو اور وہ ان اشیاء میں کوئی مستقل اور منفرد قول نہیں جانتے ۔ ۳) تیسرا فرقہ : جن کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کسی صفت کیساتھ موصوف نہیں کیا جا سکتا؛ اس معنیٰ پر کہ وہ اشیاء اور مخلوقات کے احداث تک ازل سے الہٰ ہیں ، قادر ہیں ،علیم ہیں ، بصیر ہیں ، اس لیے کہ وہ اشیاء جو وجود میں آنے سے پہلے لاشی تھی اور یہ ہر گز ممکن نہیں کہ اللہ تعالیٰ قدرت کے ساتھ موصوف ہوں اس حال میں کہ ابھی کوئی مقدور بھی وجود میں نہ آیا ہو ،ایسے ہی وہ علم کے ساتھ موصوف ہو اس حال میں کہ کوئی معلوم بھی وجود میں نہ آیا ہو اورسوائے ایک چھوٹی سی جماعت کے باقی تمام روافض کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی
[1] مقالات الاسلامیین ۱؍۱۰۶۔