کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 547
امامیہ کے اکثر متقدمین مجسمہ تھے :
چھٹی وجہ :....اس امامی شیعہ سے یہ کہا جا سکتا ہے : تم نے کہا تھا کہ : امامیہ مذہب سب سے زیادہ حق پرست ؛ سچا اور باطل کے شائبہ تک سے پاک ہے۔ اس لیے کہ ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ازلیت اور قدامت کے ساتھ مخصوص ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے سوا جو کچھ ہے ؛ وہ سب محدث ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ واحد ہے۔ نہ ہی وہ جسم ہے اور نہ ہی کسی جگہ پر ہے وگرنہ اس کا جسم ہونا لازم آتا ہے۔اور یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اکثر متقدمین امامیہ اس عقیدہ کے خلاف تھے۔ جیسا کہ ہشام بن الحکم ؛ اور ہشام بن سالم اور یونس بن عبد الرحمن القمی مولی آل یقطین۔ اور زرارہ بن اعین [1]؛ اور ابو مالک الحضرمی [2]؛ اور علی بن میثم [3] اور ان کے علاوہ ائمہ امامیہ کی ایک بہت بڑ تعداد ہے جو کہ مفید؛ طوسی اور موسوی اور کراجکی سے پہلے گزر چکی ہے۔
یہ گزرچکا ہے کہ یہ قدماء امامیہ کا عقیدہ تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ معتزلہ کا عقیدہ بہت بعد میں گھڑ لیا گیا ہے۔ پس درایں صورت تمام امامیہ ایسے نہیں ہیں جیساکہ میں ذکر کرچکا ہوں ۔ اور پھر اگرمیری بیان کردہ بات درست ہے ؛ تو متقدمین امامیہ حق پر نہیں تھے۔اور اگر میر بات غلط ہے تو متأخرین شیعہ علماء حق پر نھیں ہیں ۔یہ بات ضرورت کے تحت معلوم ہوتی ہے کہ ائمہ شیعہ گمراہ کا شکار ہوچکے ہیں ۔ خواہ یہ گمراہ گروہ متقدمین میں سے ہو یا متأخرین میں سے ۔
روافض کے عقائد پر سرسری نظر:
ساتویں وجہ : شیعہ کے عقائد پر سرسری نظر :
وہ یہ ہے کہ اس سے یہ کہا جائے گا کہ تو نے ایک عقیدہ تو ذکر کر دیا لیکن تو نے اس پر دلیلِ شرعی اور عقلی ذکر نہیں کی اور اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ روافض انتہائی درجے کے جاہل اور دوسروں کی بہ نسبت زیادہ گمراہ ہیں اور وہ اس قابل نہیں کہ ان کے ساتھ علماء اہل سنت سے مناظرہ کریں لیکن یہ آپس میں ایک دوسرے سے
[1] زرارہ بن اعین بن سنسن فرقہ زراریہ کا سرغنہ تھا۔ اس کا باپ ایک رومی غلام تھا۔ جوکہ بنی شیبان کے ایک آدمی کے پاس تھا۔ اور اس کا دادا ایک راہب تھا۔ [ابن ندیم ؍فہرست ص ۲۲۰۔ ]یہ شیعہ کے فقہاء اور محدثین میں سے ایک تھا۔ ایک سو پچاس ہجری میں اس کا انتقال ہوا۔[الرجال للنجاشی ص ۱۳۲۔ رجال الطوسی س ۱۲۳۔ الفہرست للطوسی ص ۱۰۰۔ الاعلام لزرکلی ۳؍ ۷۵۔]
[2] اسے امام جعفر الصادق کے شاگردوں میں سے شمار کیا گیا ہے۔ رجال الطوسی ص ۲۲۱۔ یہ کوفہ کا رہنے والا تھا۔ اور بڑے نمایاں اور سرکردہ شیعہ علماء میں سے تھے۔ مزید دیکھیں : رجال الحلی ص ۹۰۔
[3] علی بن میثم ؛ اس کا پورا نام ؛ علی بن اسماعیل بن شعیب بن میثم بن یحی تمار۔ اس کا شمار علی بن موسی الرضا کے اصحاب میں ہوتا ہے۔ اس نے موسی بن جعفر کا زمانہ پایا تھا۔ دیکھو: فہرست از ابن ندیم ص ۱۷۵۔ أعیان الشیعۃ ۴۱؍ ۷۳۔ رجال النجاشی ص ۱۸۹۔