کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 543
دوسرا قول بھی نقل کرتا ہے؛ اور وہ کہتے ہیں کہ : جس چیز کا آپ نے اظہار کیا ہے؛ وہ آپ کے باطن میں چھپی ہوئی چیزکے خلاف ہے۔ آپ کی کتابیں ان دونوں بد گمانیوں کے باطل ہونے پر دلالت کرتی ہیں ۔
تیسرا قول:.... یہ قول خالص اہل سنت ائمہ سے ثابت ہے۔ جیسا کہ إمام احمد؛ اور ان کے ہمثال و ہمنوا۔ وہ نفی یا اثبات میں کسی بھی لفظ جسم کا اطلاق نہیں کرتے ۔ اس کی دوبنیاد ی وجوہات ہیں :
پہلی وجہ :.... یہ اطلاق کتاب و سنت میں ثابت نہیں ؛ اور نہ ہی کسی صحابی یا تابعی رضی اللہ عنہم ؛ یادین کے کسی دوسرے مسلمان امام سے ایسی کوئی چیز نقل کی گئی ہے۔ پس لیے کہ اس لفظ کا اطلاق ایک مذموم بدعت بن گیا۔
دوسری وجہ :.... اس کے معنی میں حق اور باطل دونوں ہی داخل ہیں ۔ پس جو لوگ لفظ جسم کو ثابت مانتے ہیں ؛ وہ اس میں نقص ؛ تمثیل اور دوسری باطل چیزں کو داخل کر دیتے ہیں ۔ اورجو لوگ اس کی نفی کرتے ہیں ؛ واس میں تعطیل اور تحریف کو داخل کردیتے ہیں ۔ اور جو لوگ اس کی بالکل نفی کرتے ہیں وہ اس میں تعطیل اور تحریف کو داخل کردیتے ہیں ۔
منکرین صفات معتزلہ اور ان کے موافقین کا مؤقف :
اس کا خلاصہ یہ ہے کہ منکرین صفات کے عقیدہ کی بنیادیہ ہے کہ وہ حدوث العالم کو حدوث الاجسام سے ثابت کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں : جسم حرکت اور سکون سے خالی نہیں ہوتا۔ پس جو چیز ان دو صفات سے خالی نہ ہو ‘ وہ جسم ہونے سے خالی نہیں ہوتی ۔ اس لیے کہ حرکت کچھ نہ کچھ دیر کے بعد پیدا ہوتی ہے۔ اور سکون یا تو حرکت نہ ہونے کو کہتے ہیں ۔ یا پھر حرکت کے مقابل اس کی ضد کا نام ہے۔ پس ہر حال میں جسم حرکت اور سکون سے خالی نہیں ہوتا۔ اور سکون کو حرکت سے بدلا جاسکتا ہے۔ پس ہر وہ جسم جو کہ حرکت کو قبول کرتا ہو ؛ وہ حرکت یا اس کے مقابل (سکون) سے خالی نہیں ہوتا۔ پس اگروہ حرکتسے خالی نہیں ہوتا ۔جیسا کہ فلاسفہ فلک کے بارے میں عقیدہ رکھتے ہیں ۔ تو وہ جسم حادث ہوگا۔ اور اگر اس کے مقابل سکون سے خالی نہ ہو تو پھر وہ حرکت قبول کرتا ہوگا۔ اور جس چیز کو حرکت دینا ممکن ہو؛ تو وہ پھر بھی حرکت سے خالی نہیں ہوتا۔ تو ممکن ہے کہ وہ حوادث سے خالی ہو۔ اس جس کے بارے میں دلیل الحدوث کا لزوم ممکن ہو؛ تو وہ حادث ہوگا۔ پس رب تعالیٰ کے بارے میں یہ جائز نہیں ہے کہ دلیل الحدوث اس پر لازم آئے ۔
پھر ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو صرف اتنی ہی بات کہتے ہیں کہ: جو چیز حوادث سے خالی نہ ہو؛ وہ خود بھی حادث ہوگی۔ پس جو چیز حادث ہونے سے خالی نہ ہو ؛ وہ سابقہ نہیں ہوسکتی۔ اور جو چیز حادث کے مقارن ہو؛ نہ ہی اس سے پہلے ہو اور نہ ہی اس کے بعد میں ؛ تو وہ خود بھی صرف حادث ہی ہوسکتی ہے۔
بہت ساری کتابیں جو اس مسئلہ میں لکھی گئی ہیں ؛ ان میں صرف یہی بات پائی جاتی ہے۔ جب کہ ان کے