کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 541
چھٹا فرقہ: شیعہ کا چھٹا فرقہ یہ نظریہ رکھتا ہے، کہ اﷲ تعالیٰ مجسم اور باصورت نہیں ، وہ متحرک ہے نہ ساکن، اسے چھوا ہی نہیں جا سکتا۔ توحید باری تعالیٰ سے متعلق وہ معتزلہ اور خوارج کے ہم نوا ہیں ۔
امام ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں : یہ متاخرین شیعہ کے افکار و معتقدات ہیں ، متقدمین شیعہ تشبیہ (صفات باری کو صفات مخلوق کے مماثل قرار دینے) کا عقیدہ رکھتے تھے۔
میں کہتا ہوں یہ جو کچھ ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ نے پرانے دور کے شیعہ کے بارے میں بیان کیا ہے کہ ؛ ان کا عقیدہ تجسیم کا تھا۔ عقائد کے علماء نے اس بالاتفاق نقل کیا ہے۔ حتی کہ خود شیعہ علماء جیسے ابن نوبختی وغیرہ نے اس عہد کے شیعہ کے بارے میں یہی نقل کیا ہے۔
ابو محمدابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اسلام میں سب سے پہلے جس نے اللہ تعالیٰ کے جسم ہونے کا کہا ہے ؛ وہ ہشام ا بن الحکم ہے۔ اور اس کے مقابلہ میں اس کا انکار کرنے والے متکلمین تھے؛ جن تعلق معتزلہ سے تھا؛ جیسے ابو الہذیل العلاف۔
پس جہمیہ اور معتزلہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کے جسم کے انکار کا عقیدہ ایجاد کیا۔
پس یہ دونوں قسم کے عقائد اہل سنت اور امامیہ میں سے کچھ نا کچھ لوگوں نے اپنا لیے۔
جسم کا اثبات محمد بن کرام اور اس کے امثال و ہمنواؤں کا عقیدہ ہے؛ جو خلفائے ثلاثہ کی خلافت کے قائل ہیں ۔ اور اس عقیدہ کا انکار کرنے والے ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ وغیرہ ہیں ۔ جو کہ خلفائے ثلاثہ کی خلافت کے قائل ہیں ۔اوریہ ائمہ اربعہ امام ابو حنیفہ ؛ امام مالک ؛ امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کے بہت سارے اتباع کاروں کا یہی عقیدہ ہے۔
لفظ اہل سنت کا معنی؛ اور لفظ جسم کے اطلاق کے متعلق ان کا موقف:
پس لفظ’’اہل سنت‘‘ سے مراد وہ حضرات لیے جاتے ہیں جو خلفائے ثلاثہ کی خلافت کو درست مانتے ہیں ۔ پس اس اعتبار سے اس میں روافض کے علاوہ تمام گروہ شامل ہوتے ہیں ۔اور کبھی اس سے مراد اہل الحدیث (محدثین)اور خالص سنت کے پیروکار لئے جاتے ہیں ۔ پس اس وقت اس میں صرف وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے لئے صفات کو ثابت مانتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ قرآن اللہ کا کلام ہے ؛ مخلوق نہیں ہے؛ اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کو دیکھاجائے گا۔ اور تقدیر کو ثابت مانتے ہیں ۔ ان کے علاوہ بھی ان کے مشہور اور بنیادی اصول ہیں جو کہ محدثین اور اہل سنت کے ہاں معروف ہیں ۔
یہ رافضی مصنف پہلی اور عام اصطلاح کے اعتبار سے اہل سنت مراد لیتا ہے ؛کہ جو بھی رافضی نہیں ؛ اسے وہ اہل سنت کہتے ہیں ۔ اور پھر ان میں سے بعض لوگوں کے عقائد نقل کرنا شروع کر دئیے؛ اور اس میں بھی تحریف