کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 540
مسئلہ تجسیم میں شیعہ کے چھ فرقے امام ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ اپنی تصنیف ’’ مقالات الاسلامیین‘‘ میں رقم طراز ہیں [1]: تجسیم کے عقیدہ میں روافض کے یہاں اختلاف پایا جاتا ہے، اس ضمن میں وہ چھ فرقوں میں تقسیم ہو گئے ہیں : پہلا فرقہ: پہلا فرقہ ہشامیہ ہے، یہ ہشام بن حکم رافضی کے پیرو ہیں ، ان کا نقطۂ نظر یہ ہے کہ ان کا معبود مجسم ہے، اور اس کی انتہاء اور حد ہے، اس کا طول ، عرض و عمق مساوی ہے۔ اس کا نور پگھلے ہوئے سونے کی طرح بلند ہوتا ہے،اور اقدار میں اس کے لیے قدرت ہے؛وہ مکان کے بغیر ایک مکان میں ہے؛ وہ تمام جوانب سے گول اورموتی کی طرح چمک دار ہے، وہ رنگ دار ، بامزہ اور ہوا دار ہے اسے ٹٹولا جا سکتا ہے۔اس نے ایک لمبی تفصیل بیان کی ہے۔ دوسرا فرقہ: روافض کا دوسرا فرقہ کہتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی صورت نہیں ۔ وہ باقی اجسام کی طرح بھی نہیں ۔ اﷲ تعالیٰ کو جسم قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ وہ موجود ہے۔ وہ ایسے اجزاء سے پاک ہے جنہیں آپ میں جوڑا گیا ہو؛ اور جنہیں تلف کیا جاسکتاہو۔ وہ عرش پر ہے مگرنہ اسے چھواجا سکتاہے نہ اس کی کیفیت بیان کی جا سکتی ہے۔ تیسرا فرقہ: روافض کے تیسرے فرقے کا زاویہ نگاہ یہ ہے کہ ان کے رب کی صورت انسان جیسی ہے، مگر وہ جسم سے پاک ہے۔ چوتھا فرقہ:رافضہ ہشامیۃ:یہ ہشام بن سالم جوالیقی کے پیرو کارہیں ۔ ان کے خیال میں ان کا رب انسانوں جیسی صورت رکھتا ہے، تاہم گوشت اور خون سے پاک ہے، وہ ایک درخشندہ نور ہے جس کی چمک سے سفیدی نکلتی ہے ۔ وہ انسانوں کی طرح حواس خمسہ رکھتا ہے۔ اس کے ہاتھ پاؤں ناک منہ اور آنکھیں ہیں ، اس کے حواس بدلتے رہتے ہیں ۔ ابو عیسیٰ الورّاق کا بیان ہے کہ: ہشام بن سالم کے خیال میں اﷲ تعالیٰ کے سیاہ بال ہیں ، اور وہ ایک سیاہ نور ہے۔ پانچواں فرقہ: اس کے نزدیک اﷲ تعالیٰ خالص روشنی اور محض ایک نور ہیں ۔ چراغ کی طرح روشن ہے، اس کے حالات میں تبدیلی پیدا نہیں ہوتی، اس کی صورت نہیں ، مزید برآں اس کے اجزا ء اختلاف سے پاک ہیں ۔اور اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ وہ انسان کی صورت پر یا دیگر کسی حیوان کی صورت پر ہو۔
[1] ’’ مقالات الاسلامیین ۲؍۱۰۴‘‘