کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 535
ہے؛ اور آدھا دوسرا ۔اورکوئی اس کی شاخیں لے لیتا ہے۔ اب درخت کا نام ان اجزاء پر صادق نہیں آتا؛ الا مجازاً ۔ اور اگر ان کے درمیان تیر تقسیم کر دیا جائے جس طرح صحابہ کرام تقسیم کر لیا کرتے تھے؛ پس ایک شخص اس کا پھل لے لیتا تو دوسرا درمیانی حصہ۔ اور یہ تیسرادستے والاحصہ لے لیتا۔ تو ان میں سے ہر ایک پر سہم کا اطلاق درست نہیں ہے۔ پس جب مقسوم کا نام صرف حالت اجتماع میں واقع ہوتا ہے تو تقسیم وہ سے زائل ہو جاتا ہے ۔ اگریہ نام اجتماع اورافتراق دونوں حالتوں میں بولا جا سکے؛ جیسے کہ پانی اور تمر ؛اور دیگر ۔ تووہ دونوں حالتوں میں صادق آتا ہے اور دونوں صورتوں میں مقسوم یہاں موجود فی الخارج ہے۔ جب ہم کہیں کہ حیوان ناطق اوربے زبان میں تقسیم ہوتا ہے تو ہم کسی خارج میں موجودکسی معین حیوان کی طرف اشارہ نہیں کرتے کہ ہم اس کو دو اقسام میں تقسیم کرتے ہیں ۔ بلکہ اس لفظ اور معنی میں وہ چیز بھی داخل ہے جو خارج میں موجود ہے اور وہ بھی جو ابھی تک وجود میں نہیں آئی۔ اور یہ ایسی جزئیات کوبھی شامل ہوتا ہے جو ذہن میں بھی نہیں آتے۔ اور یہ معانی کلیہ تو خارج میں بالکل نہیں پائے جاتے۔ پس جب کہا جائے گاکہ تمام اجسام لفظ ’’جسم ‘‘کے مسمیٰ ہونے میں مشترک ہیں مقدارِ معین میں مشترک ہیں یا اس کے مثل کوئی اور تعبیر تو یہ مشترک یہاں ایک معنی کلی ہوگا اور اس (خاص معین )جسم کا مقدار معین اس دوسرے جسم کے مقدارِ معین کے مثل نہیں ہوگا بلکہ مغایر ہوگا اگرچہ وہ اس کے مساوی ہو۔ اور اگر وہ اس سے بڑاہو تو یہاں پر بھی نوعِ مقدار میں اشتراک ہے نہ کہ خاص مقدار میں ۔ پس اجسام میں اشتراک ان امور میں ہے ،رہا خارج کے اندر کسی موجود چیز کا ثبوت؛ تو وہ اس انسان میں ہے بعینہ اس دوسرے انسان میں بھی ہے ؛ تویہ مکابرہ ہے۔ خواہ یہ مادہ میں ہو یا حقائق کلیہ میں ۔ لیکن ان لوگوں نے صرف وجود ذہنی رکھنے والے امور کواعیان میں بھی ثابت مان لیاہے۔ اور اس امر پر تفصیلی کلام دوسرے مقام پر ہو چکا ہے۔ یہاں تو اتنا مقصود ہے کہ یہ باب متکلمین اور مناطقہ میں سے فلاسفہ اور ان کے ہمنواؤوں کی اصطلاح میں تالیف اور ترکیب کہلاتا ہے۔ اور یہ ان انواع کے علاوہ ایک اور نوع ہے۔ اور ہرمرکب کے لیے تو کسی مفرد کا ہونا ضروری ہے۔ اور جب ان پر تحقیق کی جائے تو پھر ان کے ہاں کوئی ایسا مفرد معنی نہیں پایا جاتا جس سے یہ مرکبات بنتے ہیں ۔بیشک یہ امور صرف وجود ذہنی رکھتے ہیں ،اعیان میں نہیں ۔ پس فرض کردہ بسیط مفردجیسے حیوانیت مطلقہ اور جسمیتِ مطلقہ؛ اور ان کے امثال؛ وہ خارج میں نہیں پائے جاتے۔ إلا یہ کہ صفات معینہ جو کہ خاص موصوفات میں موجود ہوں ۔ پس یہ اموراصطلاحات وضعیہ کے اعتبار سے لفظِ ’’مؤلف ‘‘اور لفظ ’’مرکب ‘‘کے مصداق تو ہیں ؛ اس کے ساتھ ان میں کچھ عقلی اعتبارات کو بھی دخل ہے ۔ ان کا جسم کے بارے میں اختلاف ہے؛ کہ کیا وہ ان جواہرمفردہ سے مرکب ہے جو انقسام کو قبول نہیں